آیت 86
 

وَ اِذَا رَاَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡا شُرَکَآءَہُمۡ قَالُوۡا رَبَّنَا ہٰۤؤُلَآءِ شُرَکَآؤُنَا الَّذِیۡنَ کُنَّا نَدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِکَ ۚ فَاَلۡقَوۡا اِلَیۡہِمُ الۡقَوۡلَ اِنَّکُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ ﴿ۚ۸۶﴾

۸۶۔ اور جنہوں نے شرک کیا ہے جب وہ اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے: اے ہمارے رب! یہ ہمارے وہی شریک ہیں جنہیں ہم تیرے بجائے پکارتے تھے تو وہ (شرکاء) اس بات کو مسترد کر دیں گے (اور کہیں گے) بے شک تم جھوٹے ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِذَا رَاَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡا: وہ اس بات کی تکذیب نہیں کریں گے کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر ان شریکوں کو پکارتے تھے بلکہ تکذیب اس بات کی ہو گی کہ وہ فی الواقع اللہ کے شریک ہیں۔ شرک کا تصور ان مشرکوں کا خود ساختہ ہے اور آج یہ خود اس کے ذمے دار ہیں۔

۲۔ فَاَلۡقَوۡا اِلَیۡہِمُ الۡقَوۡلَ: القاء قول بات کرنے کے معنوں میں ہے۔ شرکاء نے ان مشرکین کی بات کو رد کرتے ہوئے کہا:

۳۔ اِنَّکُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ: ہمیں معبود کہنے میں جھوٹے ہو کہ ہم معبود نہیں ہیں یا یہ کہ تم نے جو ہماری عبادت کی ہے وہ ہماری نہیں، ایک موہوم معبود کی عبادت ہے۔

اہم نکات

۱۔ قیامت کے دن خود بت بھی مشرکین کے خلاف گویا ہو جائیں گے۔


آیت 86