آیت 89
 

اِلَّا مَنۡ اَتَی اللّٰہَ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ ﴿ؕ۸۹﴾

۸۹۔ سوائے اس کے جو اللہ کے حضور قلب سلیم لے کر آئے۔

تفسیر آیات

آخرت میں صرف اس قلب کی قدر ہو گی جس میں غیر اللہ کا شائبہ نہ ہو، جو ہر قسم کے شرک خفی و جلی سے پاک ہو۔ حب دنیا بھی شرک خفی میں آتی ہے۔ چنانچہ قلب سلیم کے بارے میں حدیث میں آیا ہے:

ھُوَ الْقَلْبُ الَّذِی سَلِمَ مِنْ حُبِّ الدُّنْیَا ۔ (مستدرک الوسائل ۱۲: ۴۰)

قلب سلیم وہ ہے جو حب دنیا سے سالم ہو۔

دوسری حدیث میں آیا ہے:

اَلَّذِی یَلْقَی رَبَّہُ وَ لَیْسَ فِیہَ اَحَدٌ سِوَاہُ ۔۔۔۔ (الکافی۲:۱۶)

قلب سلیم وہ دل ہے کہ اپنے رب سے ملاقات کرے تو اس میں اپنے رب کے سوا کوئی نہ ہو۔

انسان کے اعمال و کردار اس کے شعور کے آئینہ دار ہوتے ہیں۔ اس شعور کے مطابق عزم و ارادے ہوتے ہیں۔ لہٰذا قلب ہی پر تمام اعمال و کردار کا دارومدار ہوتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ قلب سلیم ہی کردار ساز ہوتا ہے۔


آیت 89