آیت 84
 

وَ اجۡعَلۡ لِّیۡ لِسَانَ صِدۡقٍ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿ۙ۸۴﴾

۸۴۔ اور آنے والوں میں مجھے حقیقی ذکر جمیل عطا فرما۔

تفسیر آیات

میرے لیے آخر میں آنے والی امتوں میں لسان صدق عطا فرما یعنی ذکر جمیل۔ یہ دعوت کے تسلسل کی دعا ہے کہ جس لسان صدق کی ابتدا انہوں نے خود کی تھی اس کا سلسلہ ان کی نسلوں میں جاری و ساری رہے۔ لسان صدق کا ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے: آنے والوں میں مجھے سچی زبان عطا کر۔ سچی زبان توحید کی دعوت کی زبان ہے:

وَ جَعَلَہَا کَلِمَۃًۢ بَاقِیَۃً فِیۡ عَقِبِہٖ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ﴿﴾ (۴۳ زخرف: ۲۸)

اس (توحید پرستی) کو ابراہیم کی نسل میں کلمہ باقیہ قرارد یاتاکہ وہ (اللہ کی طرف) رجوع کریں۔

چنانچہ آج روئے زمین پر جتنے بھی توحید پرست لوگ ہیں وہ ابراہیم علیہ السلام کی تحریک کا نتیجہ ہیں۔

علامہ بدخشی نے مفتاح النجاۃ میں، امرتسری نے ارجح المطالب صفحہ ۷۱ پر کشفی نے مناقب مرتضوی صفحہ ۵۵ پر روایت کی ہے کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے۔

شیعہ مصادر میں تو متعدد راویوں سے یہ روایت موجود ہے۔

اہم نکات

۱۔ محمد و آل محمد دعائے ابراہیم ہیں: انا دعوۃ ابراہیم ۔ (حدیث) (بحار الانوار ۳۸: ۶۲)


آیت 84