بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

اَلَمۡ نَشۡرَحۡ لَکَ صَدۡرَکَ ۙ﴿۱﴾

۱۔ کیا ہم نے آپ کے لیے آپ کا سینہ کشادہ نہیں کیا؟

1۔ شرح صدر: یعنی سینے کو معارف الٰہی و حقائق ملکوتی کے لیے کشادہ کر دینا۔ یعنی ان حقائق کو بذریعہ وحی اس طرح درک کرنا جیسے اپنے وجود کو درک کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے اور کسی شک و تردد کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔

وَ وَضَعۡنَا عَنۡکَ وِزۡرَکَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ اور ہم نے آپ سے آپ کا بوجھ نہیں اتارا

الَّذِیۡۤ اَنۡقَضَ ظَہۡرَکَ ۙ﴿۳﴾

۳۔ جس نے آپ کی کمر توڑ رکھی تھی؟

وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ ؕ﴿۴﴾

۴۔ اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کر دیا۔

4۔ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا ذکر زمین اور آسمان میں بلند ہے۔ اللہ کے نام کے ساتھ آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے نام کی آواز بھی فضا میں گونجتی رہے گی۔

فَاِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا ۙ﴿۵﴾

۵۔ البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

اِنَّ مَعَ الۡعُسۡرِ یُسۡرًا ؕ﴿۶﴾

۶۔ یقینا مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

6۔ مشکلات کے ساتھ آسانی ہے۔ رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے لیے بشارت ہے کہ موجودہ مشکلات آنے والی آسانیوں کا زینہ ہیں۔ مشکل کے ساتھ آسانی ہے کو تکرار کرنے میں یہ نکتہ بیان کیا گیا ہے کہ الۡعُسۡرِ مشکل الف لام کے ساتھ تکرار ہوا ہے تو دوسرا الۡعُسۡرِ پہلے الۡعُسۡرِ کی طرف اشارہ ہوتا ہے اور عُسۡرِ ایک ہی رہ جاتا ہے جبکہ یُسۡرًا بغیر الف لام کے تکرار ہے، لہٰذا یہ دو ہو جائیں گے۔ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ایک عُسۡرِ کے نتیجے میں دو آسانیاں آ جائیں گی۔ چنانچہ سنن بیہقی میں آیا ہے کہ رسول کریم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ایک روز خوشی کے ساتھ نکلے اور فرمایا: لَنْ یَغْلِبَ عُسْرٌ یُسْرَیْنِ ایک مشکل دو آسانیوں پر غالب نہیں آئے گی۔

فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾

۷۔ لہٰذا جب آپ فارغ ہو جائیں تو نصب کریں،

7۔ اس آیت کی تفسیر میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے مروی ہے: فاذا فرغت من اکمال الشریعۃ فانصب لھم علیا اماما ۔ (بحار الانوار 36: 134) اے رسول صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تکمیل شریعت سے فارغ ہو جائیں تو علی علیہ السلام کو امامت کے منصب پر نصب کیجیے۔

وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ ٪﴿۸﴾

۸۔ اور اپنے رب کی طرف راغب ہو جائیں۔