بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

تَبَّتۡ یَدَاۤ اَبِیۡ لَہَبٍ وَّ تَبَّ ؕ﴿۱﴾

۱۔ ہلاکت میں جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ ہو جائے۔

1۔ ابولہب رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی دشمنی میں ہر مقام پر پیش پیش رہتا تھا۔ رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم دعوت اسلام کے لیے جاتے تو یہ ان کے پیچھے جاتا اور لوگوں کو آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی بات سننے سے روک دیتا۔ ابولہب حضور صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا قریبی ہمسایہ تھا۔ اس لیے حضور صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو گھر میں بھی چین سے رہنے، نماز پڑھنے یا صحن میں کھانا پکانے نہیں دیتا تھا اور آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر غلاظت پھینکتا تھا۔ ابولہب کی بیوی ام جمیل (ابوسفیان کی بہن) رات کو آپ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے گھر کے دروازے پر خاردار جھاڑیاں پھینک دیا کرتی تھی۔

تبّ کے دوسرے معنی خسارہ کے کیے ہیں۔ اس صورت میں آیت کا ترجمہ یہ ہو گا: خسارے میں جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ خود بھی خسارے میں جائے۔

مَاۤ اَغۡنٰی عَنۡہُ مَالُہٗ وَ مَا کَسَبَ ؕ﴿۲﴾

۲۔ نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی۔

سَیَصۡلٰی نَارًا ذَاتَ لَہَبٍ ۚ﴿ۖ۳﴾

۳۔ وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں جھلسے گا۔

وَّ امۡرَاَتُہٗ ؕ حَمَّالَۃَ الۡحَطَبِ ۚ﴿۴﴾

۴۔ اور اس کی بیوی بھی، ایندھن اٹھائے پھرنے والی۔

فِیۡ جِیۡدِہَا حَبۡلٌ مِّنۡ مَّسَدٍ ٪﴿۵﴾

۵۔ اس کی گردن میں بٹی ہوئی رسی ہے۔