تَبَّتۡ یَدَاۤ اَبِیۡ لَہَبٍ وَّ تَبَّ ؕ﴿۱﴾

۱۔ ہلاکت میں جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ ہو جائے۔

1۔ ابولہب رسول اللہ ﷺ کی دشمنی میں ہر مقام پر پیش پیش رہتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ دعوت اسلام کے لیے جاتے تو یہ ان کے پیچھے جاتا اور لوگوں کو آپ ﷺ کی بات سننے سے روک دیتا۔ ابولہب حضور ﷺ کا قریبی ہمسایہ تھا۔ اس لیے حضور ﷺ کو گھر میں بھی چین سے رہنے، نماز پڑھنے یا صحن میں کھانا پکانے نہیں دیتا تھا اور آپ ﷺ پر غلاظت پھینکتا تھا۔ ابولہب کی بیوی ام جمیل (ابوسفیان کی بہن) رات کو آپ ﷺ کے گھر کے دروازے پر خاردار جھاڑیاں پھینک دیا کرتی تھی۔

تبّ کے دوسرے معنی خسارہ کے کیے ہیں۔ اس صورت میں آیت کا ترجمہ یہ ہو گا: خسارے میں جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ خود بھی خسارے میں جائے۔