آیت 18
 

یَّوۡمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ فَتَاۡتُوۡنَ اَفۡوَاجًا ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ اس دن صور میں پھونک ماری جائے گی تو تم لوگ گروہ در گروہ نکل آؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ دوسری بار صورمیں پھونکنے کا ذکر ہے جس سے تمام اموات زندہ ہو جائیں گی،

۲۔ فَتَاْتُوْنَ اَفْوَاجًا: تو تم گروہ در گروہ محشر میں آؤ گے۔ سورۃ مریم: ۸۰ میں فرمایا:

وَّ نَرِثُہٗ مَا یَقُوۡلُ وَ یَاۡتِیۡنَا فَرۡدًا﴿﴾

اور جو کچھ وہ کہتا ہے اس کے ہم مالک بن جائیں گے اور وہ ہمارے پاس اکیلا حاضر ہو گا۔

اس کے ساتھ کوئی مددگار نہ ہو گا۔ جسے وہ ’’اللہ کا بیٹا‘‘ کہہ کر پکارتا ہے قیامت کے دن وہ اس کا ساتھ نہیں دے گا۔ اس آیت اور دیگر متعدد آیات میں ایک مسلک، ایک ہی موقف اور ایک ہی کردار کے لوگوں کا ذکر ہے۔ وہ ایک ساتھ محشور ہوں گے۔ جیسے:

وَ یَوۡمَ نَحۡشُرُ مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍ فَوۡجًا مِّمَّنۡ یُّکَذِّبُ بِاٰیٰتِنَا۔۔۔۔ (۲۷ نمل: ۸۳)

اور جس روز ہم ہر امت میں سے ایک ایک جماعت کو جمع کریں گے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتی تھیں۔

یَوۡمَ نَدۡعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِہِمۡ۔۔۔۔ (۱۷ اسرائیل: ۷۱)

قیامت کے دن ہم ہر گروہ کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے۔


آیت 18