آیات 16 - 18
 

اَلَمۡ نُہۡلِکِ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿ؕ۱۶﴾

۱۶۔ کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا تھا؟

ثُمَّ نُتۡبِعُہُمُ الۡاٰخِرِیۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ پھر بعد والوں کو بھی ہم ان کے پیچھے لائیں گے۔

کَذٰلِکَ نَفۡعَلُ بِالۡمُجۡرِمِیۡنَ﴿۱۸﴾

۱۸۔ مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ کیا ہم نے قدیم تکذیبی اقوام کو، جیسے قوم نوح، عاد اور ثمود ہیں، ہلاکت میں نہیں ڈالا۔

۲۔ جیسے اولین کو ان کے جرم کی سزا میں تباہ کیا، آخرین کو بھی ہم اسی قسم کے جرم میں تباہ کریں گے۔ آخرین سے مراد گزشتہ اقوام میں سے آخرین نہیں ہو سکتے چونکہ اولین کے لیے ماضی کا لفظ استعمال ہوا ہے اورآخرین کے لیے مستقبل کا لفظ استعمال ہوا ہے جو آنے والی قوموں کی تباہی کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔

۳۔ کَذٰلِکَ نَفۡعَلُ: ہم مجرموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا جرم ایک ہو، بعض کو سزا ملے اور بعض کو نہ ملے۔ لہٰذا جس تکذیبی جرم میں سابقہ اقوام کو سزا ملی ہے اسی جرم میں آنے والی قوموں کو بھی سزا ملے گی۔


آیات 16 - 18