آیت 9
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَنَاجَیۡتُمۡ فَلَا تَتَنَاجَوۡا بِالۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ وَ مَعۡصِیَتِ الرَّسُوۡلِ وَ تَنَاجَوۡا بِالۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡۤ اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔ اے ایمان والو! جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشیاں نہ کیا کرو بلکہ نیکی اور تقویٰ کی سرگوشیاں کیا کرو اور اس اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم جمع کیے جاؤ گے۔

تفسیر آیات

۱۔ بعض کے نزدیک یہ منافقین سے خطاب ہے جو درست معلوم نہیں ہوتا۔ چونکہ اول جہاں صرف منافقین سے خطاب ہو وہاں انہیں یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا کہنا، ثانیاً ان سے یہ فرمانا تَنَاجَوۡا بِالۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ، بعید ہے لہٰذا خطاب اہل ایمان سے ہے۔ ان کا سرگوشی کرنا ممنوع نہیں ہے۔ البتہ اس میں یہ شرط لگا دی ہے کہ مومنوں کی سرگوشی کا موضوع وہی نہ ہو جو یہود و مفافقین کا ہے۔

۲۔ بلکہ تقویٰ اور نیک کاموں کے بارے میں سرگوشی ہونی چاہیے۔


آیت 9