آیت 14
 

وَ لِلّٰہِ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ یَغۡفِرُ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یُعَذِّبُ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا﴿۱۴﴾

۱۴۔ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے، وہ جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہے عذاب دیتا ہے اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لِلّٰہِ مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ: کل کائنات اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے۔ وہ اپنی حکیمانہ مشیت کے مطابق مغفرت اور عذاب کا فیصلہ کرتا ہے۔

اس آیت میں یَغۡفِرُ کا ذکر پہلے، یُعَذِّبُ کا ذکر بعدمیں ہے چونکہ اللہ تعالیٰ نے رحمت کو اپنے پر واجب گردانا ہے۔ کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ۔۔۔۔ ( ۶ انعام: ۵۴) لہٰذا رحمت و مغفرت اللہ کی ربوبیت کا تقاضا ہے۔ جب کہ عذاب دنیا اللہ کی عدالت کا تقاضا ہے۔ مقام ربوبیت، مقام عدالت پر مقدم ہے لہٰذا رحمت کا اہل نہ ہونے کی صورت میں، عذاب کی صورت میں عدالت کی نوبت آتی ہے۔

۲۔ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا: قابل توجہ یہ ہے کہ یہاں یَغۡفِرُ اور غَفُوۡرًا کے لفظوں میں دو مغفرتوں کے درمیان ایک بار عذاب کا ذکر آیا ہے اور رَّحِیۡمًا کے ذکر کے ساتھ مزید تاکید ہوئی کہ دو مغفرتوں اور رحمت کے درمیان ایک بار عذاب کا ذکر آیا ہے۔

اہم نکات

۱۔ کائنات پر حاکمیت کے باوجود اللہ تعالیٰ رحمت اور مغفرت کو ترجیح دیتا ہے۔


آیت 14