آیت 20
 

قُلۡ سِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَانۡظُرُوۡا کَیۡفَ بَدَاَ الۡخَلۡقَ ثُمَّ اللّٰہُ یُنۡشِیٴُ النَّشۡاَۃَ الۡاٰخِرَۃَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿ۚ۲۰﴾

۲۰۔ کہدیجئے: تم زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ(اللہ نے) خلقت کی ابتدا کیسے کی پھر اللہ دوسری خلقت پیدا کرے گا، یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ سِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ: سیر فی الارض سے احساس و شعور بیدار ہو جاتا ہے۔ مانوس مناظر سے شاید آنکھ نہ کھلے لیکن جدید مناظر سے آنکھیں کھل سکتی ہیں۔ پھر سیر فی الارض سے کرہ ارض کے مختلف گوشوں سے ابتدائے خلقت کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

آیندہ نسلوں کو مزید معلومات حاصل ہونے کے بعد اگر راز حیات مزید منکشف ہو جائے تو ممکن ہے اعادہ حیات کا مسئلہ سائنسی بنیادوں پر حل ہو جائے:

وَ لَقَدۡ عَلِمۡتُمُ النَّشۡاَۃَ الۡاُوۡلٰی ۔۔۔ (۵۶ واقعۃ: ۶۲)

اور بتحقیق پہلی پیدائش کو تم جان چکے ہو،

۲۔ ثُمَّ اللّٰہُ یُنۡشِیٴُ النَّشۡاَۃَ الۡاٰخِرَۃَ: جب نشاۃ اولی کا علم ہو جائے تو نشاۃ اخریٰ کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

اہم نکات

۱۔ طلب علم کے لیے سیر فی الارض اہمیت رکھتا ہے۔


آیت 20