آیت 18
 

وَ اِنۡ تُکَذِّبُوۡا فَقَدۡ کَذَّبَ اُمَمٌ مِّنۡ قَبۡلِکُمۡ ؕ وَ مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور اگر تم تکذیب کرو تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی تکذیب کی ہے اور رسول کی ذمے داری بس یہی ہے کہ واضح انداز میں تبلیغ کرے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنۡ تُکَذِّبُوۡا: حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنی قوم سے خطاب ہے یا مکہ کے مشرکین سے خطاب ہے۔ دونوں صورتوں میں بتانا یہ مقصود ہے: اگر تم رسول کی تکذیب کرتے ہو تو یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں ہے کہ تم کہہ سکو کہ اگر تم رسول ہوتے تو تمہاری کوئی تکذیب نہ کرتا۔

۲۔ وَ مَا عَلَی الرَّسُوۡلِ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِیۡنُ: تکذیب اس لیے واقع ہوتی ہے کہ انبیاء علیہم السلام کی دعوت کا تعلق طاقت کے ساتھ نہیں، قلب و ضمیر کے ساتھ ہے۔ لہٰذا قلب و ضمیر تک آواز حق پہنچائی جاتی ہے۔ جن کا قلب و ضمیر زندہ ہے وہ اس آواز کو پہچان لیتے ہیں اور مردہ ضمیر اس کی تکذیب کرتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ تکذیب انبیاء کا تعلق ضمیروں سے ہے خود پیغام حق سب کے لیے یکساں ہے۔


آیت 18