آیت 13
 

وَ لَیَحۡمِلُنَّ اَثۡقَالَہُمۡ وَ اَثۡقَالًا مَّعَ اَثۡقَالِہِمۡ ۫ وَ لَیُسۡـَٔلُنَّ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ عَمَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ﴿٪۱۳﴾

۱۳۔ البتہ یہ لوگ اپنے بوجھ ضرور اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ مزید بوجھ بھی اور قیامت کے دن ان سے ضرور پرسش ہو گی اس بہتان کے بارے میں جو وہ باندھتے رہے ہیں۔

تفسیر آیات

البتہ دوسروں کا گناہ کے بوجھ اپنے سر آنے کی ایک صورت یہ ہے کہ کوئی کسی کو جرم کے ارتکاب پر اکسائے تو اس صورت میں اس اکسانے والے پر بھی اس گناہ کا بوجھ آئے گا جس کا دوسرے نے ارتکاب کیا ہے اور اس دوسرے کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔ چنانچہ حدیث ہے:

وَ مَنِ اسْتَنَّ بِسُنَّۃِ بَاطِلٍ کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُہَا وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ۔۔۔۔ (مستدرک االوسائل ۱۲ : ۲۳۰)

جو ایک باطل کا رواج ڈالے اس کا گناہ اس کے ذمے ہے اور جس نے اس پر عمل کیا قیامت تک اس کا بھی گناہ اس کے ذمے ہے۔

اہم نکات

۱۔ کوئی کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

۲۔ کوئی کسی کو گناہ پر اکسائے تو اس شخص کے گناہ کا بوجھ اس پر آئے گا اور اس شخص کے گناہ میں کمی نہ ہو گی۔


آیت 13