آیت 76
 

اِنَّ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَکۡثَرَ الَّذِیۡ ہُمۡ فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ﴿۷۶﴾

۷۶۔ بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر وہ باتیں بیان کر دیتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام روح القدس اور اللہ کو یہ لوگ اقنوم ثلاثۃ کہتے ہیں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سولی چڑھنے کے بارے میں ان کے اختلافات کا قرآن فیصلہ کن موقف اختیار فرماتا ہے۔ بنی اسرائیل نے انبیاء علیہم السلام اور ان کے لائے ہوئے دین میں جو تحریفیں کی ہیں ان سب حقائق کا بیان کرنا قرآن نے اپنے ذمے لیا ہے۔


آیت 76