آیت 17
 

وَ حُشِرَ لِسُلَیۡمٰنَ جُنُوۡدُہٗ مِنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ وَ الطَّیۡرِ فَہُمۡ یُوۡزَعُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور سلیمان کے لیے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کیے گئے اور ان کی جماعت بندی کی جاتی تھی ۔

تشریح کلمات

یُوۡزَعُوۡنَ:

( و ز ع ) وزعتہ کے معنی کسی آدمی کو کسی کام سے روک دینا۔ لشکر کو روکنے کا مطلب نظم و ضبط میں رکھنا۔

تفسیر آیات

۱۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کو وہ بادشاہی عنایت ہوئی تھی جو کسی نبی کو نہیں ہوئی۔ ان کی بادشاہی کا دائرہ انسان کے علاوہ جنات اور پرندوں تک وسیع تھا۔ چنانچہ اس آیت میں صراحت کے ساتھ بیان فرمایا کہ ان کے لشکر میں جنات، انسان اور پرندے جمع تھے۔ اس صراحت کے خلاف تاویل کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے کہ ظاہری معنی مراد لینا ممکن نہ ہو۔ جیسے :

وَّ یَبۡقٰی وَجۡہُ رَبِّکَ ذُو الۡجَلٰلِ وَ الۡاِکۡرَامِ ﴿﴾ ( ۵۵ رحمن: ۲۷)

اور صرف آپ کے صاحب عزت و جلال رب کی ذات باقی رہنے والی ہے۔

وَجۡہُ: سے ذات مراد لینا اس لیے ضروری ہو جاتا ہے کہ صرف چہرہ باقی رہنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ جن سے پہاڑی قبائل اور پرندوں سے گھوڑ سواروں کے دستے مراد لینا کسی محاورہ اور کسی استعارہ و مجاز کے دائرے میں نہیں آتا۔

۲۔ فَہُمۡ یُوۡزَعُوۡنَ: عسکری تنظیم کی طرف اشارہ ہے کہ یہ لشکر مختلف النوع ہونے کے باوجود اس میں جماعت بندی تھی۔ افراتفری کا شکار نہ تھا۔

اہم نکات

۱۔ جنات اور پرندے انسان کے لیے مسخر ہو سکتے ہیں۔


آیت 17