آیت 4
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ زَیَّنَّا لَہُمۡ اَعۡمَالَہُمۡ فَہُمۡ یَعۡمَہُوۡنَ ؕ﴿۴﴾

۴۔ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے یقینا ان کے لیے ہم نے ان کے افعال خوشنما بنا دیے ہیں پس وہ سرگرداں پھرتے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ عقیدہ آخرت، دنیوی زندگی کو معقولیت اور خواہشات کو لگام دیتا ہے جب کہ آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے لیے یہی زندگی سب کچھ ہے اور انہیں کسی جوابدہی کا خوف نہیں ہے۔ اس لیے ان کی خواہشات کو لگام نہیں لگتی، جس کے نتیجے میں ان سے اطمینان و سکون سلب ہو جاتا ہے: فَہُمۡ یَعۡمَہُوۡنَ ۔

۲۔ زَیَّنَّا لَہُمۡ اَعۡمَالَہُمۡ: ان کے اعمال ہم نے خوشنما بنادیے۔ آخرت پر ایمان نہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی تمام رعنائیاں دنیاوی خواہشات میں مجتمع اور منحصر ہو جاتی ہیں۔ مؤمن کے لیے دنیا کی زندگی وسیلہ آخرت ہے جب کہ منکر کے لیے دنیا کی زندگی خود مقصد ہے۔ لہٰذا دنیا پرستی پر مبنی ان کے اعمال کا ان کے لیے خوشنما ہونا قدرتی بات ہے۔


آیت 4