آیت 21
 

طَاعَۃٌ وَّ قَوۡلٌ مَّعۡرُوۡفٌ ۟ فَاِذَا عَزَمَ الۡاَمۡرُ ۟ فَلَوۡ صَدَقُوا اللّٰہَ لَکَانَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ﴿ۚ۲۱﴾

۲۱۔ ان کی اطاعت اور پسندیدہ گفتار (کا حال معلوم ہے) مگر جب معاملہ حتمی ہو جاتا ہے تو اس وقت (بھی) اگر وہ اللہ کے ساتھ سچے رہتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔

تفسیر آیات

۱۔ طَاعَۃٌ وَّقَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ: ان کی زبان پر تو اطاعت کا وعدہ اور بہتر گفتگو ہے۔ یعنی قتال و جہاد کا حتمی حکم آنے سے پہلے کی بات ہے کہ وہ پوری چرب زبانی کے ساتھ اطاعت و فرماں برداری کا اظہار کرتے ہیں اور اپنی وفاداری کے اظہار کے لیے بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں۔

۲۔ فَاِذَا عَزَمَ الْاَمْرُ: جب فیصلہ جہاد حتمی ہو جاتا ہے تو یہ لوگ جہاد سے منہ پھیر لیتے، اپنے قول و قرار کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ اصل میں فاذا عزم الامر خالفوا ہے۔

۳۔ فَلَوْ صَدَقُوا اللہَ لَكَانَ خَيْرًا لَّہُمْ: اگر وہ ا پنے قول و قرار اور وعدہ اطاعت کو سچا کر کے دکھا دیتے اور صدق دل سے جہاد میں شرکت کر لیتے تو اس میں ان کے لیے بہتری تھی۔

جو تفسیر ہم نے اختیار کی ہے وہ آیت کے سباق و سیاق کے مطابق ہے۔ دیگر تفاسیر میں ان دو آیتوں کی مختلف اور متعدد تفسیریں ہیں۔


آیت 21