آیات 79 - 80
 

اَمۡ اَبۡرَمُوۡۤا اَمۡرًا فَاِنَّا مُبۡرِمُوۡنَ ﴿ۚ۷۹﴾

۷۹۔ کیا انہوں نے کسی بات کا پختہ عزم کر رکھا ہے؟ (اگر ایسا ہے) تو ہم بھی مضبوط ارادہ کرنے والے ہیں۔

اَمۡ یَحۡسَبُوۡنَ اَنَّا لَا نَسۡمَعُ سِرَّہُمۡ وَ نَجۡوٰىہُمۡ ؕ بَلٰی وَ رُسُلُنَا لَدَیۡہِمۡ یَکۡتُبُوۡنَ﴿۸۰﴾

۸۰۔ کیا یہ لوگ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کی راز کی باتیں اور سرگوشیاں نہیں سنتے؟ ہاں! اور ہمارے فرستادہ (فرشتے) ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں۔

تشریح کلمات

اَبۡرَمُوۡۤا:

( ب ر م ) الابرام کے معنی کسی معاملہ کو محکم اور مضبوط کرنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ اَبۡرَمُوۡۤا اَمۡرًا: کیا کفار قریش نے اپنی خفیہ مجلسوں میں ہمارے رسول کے خلاف کچھ کر گزرنے کا پختہ فیصلہ کر لیا ہے؟ تو ہم نے بھی انہیں ذلت آمیز ناکامی سے دوچار کرنے کا مضبوط فیصلہ کر لیا ہے۔ اب دیکھنا ہے اللہ کے فیصلے کے مقابلے میں تمہارے فیصلے کی کیا حیثیت ثابت ہو گی؟

۲۔ اَمۡ یَحۡسَبُوۡنَ: کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ اپنی خفیہ مجلسوں میں اسلام اور رسول اسلام کے خلاف جو سازشیں کرتے ہیں ان سے ہم بے خبر ہیں اور ان کی راز کی باتوں اور سرگوشیوں کو ہم نہیں سنتے؟

۳۔ بَلٰی وَ رُسُلُنَا لَدَیۡہِمۡ یَکۡتُبُوۡنَ: اللہ کے فرستادہ فرشتے انسان کی ہر حرکت اور ہر بات کو ریکارڈ کر رہے ہیں تاکہ کل قیامت کے دن یہ خود اپنے اعمال کا مشاہدہ کرے۔ چنانچہ قیامت کے دن جب انسان ان اعمال کا مشاہدہ کرے گا تو کہے گا: ہائے ندامت! یہ کیسا نامۂ اعمال ہے اس نے کسی چھوٹی بڑی بات کو نہیں چھوڑا۔


آیات 79 - 80