آیت 70
 

اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا﴿۷۰﴾

۷۰۔ مگر جنہوں نے توبہ کی اور ایمان لائے اور نیک عمل انجام دیا تو اللہ ان کی برائیوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے اور اللہ تو بڑا غفور رحیم ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِلَّا مَنۡ تَابَ: وہ لوگ جہنم میں دائمی عذاب میں نہ ہوں گے جو کفر و شرک سے توبہ کرتے ہیں اگرچہ ان لوگوں نے کفر و شرک کا ارتکاب کیا ہے۔ قتل نفس اور زنا کا بھی ارتکاب کیا ہے تاہم توبہ، ایمان لانے اور اعمال صالحہ کی وجہ سے ان کے سارے گناہ دھل جاتے ہیں۔

۲۔ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا: نیک اعمال بجا لانے کی وجہ سے یعنی اپنے ایمان پر قائم رہنے اور مذکورہ گناہوں سے دوری اختیار کر کے عمل صالح بجا لانے کی وجہ سے نہ صرف ان کے سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں بلکہ

۳۔ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ: اللہ ان کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دے گا۔ یہ سب توبہ اور ایمان کے اثرات ہوں گے کہ تمام گناہوں کی جگہ ایمان لے لے گا اور نیکی ہی نیکی ہو گی۔ یُبَدِّلُ کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اس توبہ کے بعد اعمال سیئہ کی جگہ اعمال حسنہ لیں گے۔

دوسری تفسیر یہ ہے کہ اللہ ان کے گناہ مٹا کر ان کی جگہ نیکیاں لکھے گا۔

قرین واقع تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی توبہ اور ایمان کی وجہ سے اس کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دے گا۔ لہٰذا اگر ایک شخص توبہ و ایمان لانے کے بعد فوراً مر جاتا ہے تو یہ آیت اس پر بھی صادق آتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ توبہ اس کیمیکل تبدیلی کی طرح ہے جس سے متعفن غلاظت، شیرین میوہ میں بدل جاتی ہے۔


آیت 70