آیت 27
 

وَّ جَعَلۡنَا فِیۡہَا رَوَاسِیَ شٰمِخٰتٍ وَّ اَسۡقَیۡنٰکُمۡ مَّآءً فُرَاتًا ﴿ؕ۲۷﴾

۲۷۔ اور ہم نے اس میں بلند پہاڑ گاڑ دیے اور ہم نے تمہیں شیرین پانی پلایا۔

تشریح کلمات

رَوَاسِیَ:

( ر س و ) رسا الشیء کے معنی کسی چیز کے کسی جگہ پرٹھہرنے اور استوار ہونے کے ہیں۔

شٰمِخٰتٍ:

( ش م خ ) بلند اور اونچے کے معنوں میں ہے۔

فُرَاتًا:

( ف ر ت ) الفرات کے معنی شیریں یا نہایت شیریں پانی کے ہیں اور یہ واحد جمع دونوں کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَّ جَعَلۡنَا فِیۡہَا رَوَاسِیَ شٰمِخٰتٍ: زمین میں سر بفلک بلند و بالا پہاڑ گاڑ دیے۔ اس سے اللہ تعالیٰ نے ایک تو یہ کام لیا کہ زمین کو ڈولنے سے محفوظ کر دیا۔

۲۔ وَّ اَسۡقَیۡنٰکُمۡ مَّآءً: اور دوسرا یہ کہ ان پہاڑوں پر وافر مقدار میں پانی ذخیرہ فرمایا۔ سمندر کے کھارے پانی کو بخارات میں تبدیل فرما کر بادلوں کی شکل پہاڑوں کی طرف روانہ کر دیا جاتا ہے۔ پہاڑوں پر برف کی صورت میں پانی کو ذخیرہ کیا جاتا ہے اور تدریجاً یہ شیریں پانی میدانوں کی طرف رواں دواں ہوتا رہتا ہے۔


آیت 27