آیات 39 - 40
 

یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ ءَاَرۡبَابٌ مُّتَفَرِّقُوۡنَ خَیۡرٌ اَمِ اللّٰہُ الۡوَاحِدُ الۡقَہَّارُ ﴿ؕ۳۹﴾

۳۹۔ اے میرے زندان کے ساتھیو ! کیا متفرق ارباب بہتر ہیں یا وہ اللہ جو یکتا ہے جو سب پر غالب ہے ۔

مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اِلَّاۤ اَسۡمَآءً سَمَّیۡتُمُوۡہَاۤ اَنۡتُمۡ وَ اٰبَآؤُکُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ ؕ اِنِ الۡحُکۡمُ اِلَّا لِلّٰہِ ؕ اَمَرَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ ؕ ذٰلِکَ الدِّیۡنُ الۡقَیِّمُ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۴۰﴾

۴۰۔ تم لوگ اللہ کے سوا جن چیزوں کی بندگی کرتے ہو وہ صرف تم اور تمہارے باپ دادا کے خودساختہ نام ہیں، اللہ نے تو ان پر کوئی دلیل نازل نہیں کی، اقتدار تو صرف اللہ ہی کا ہے، اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا تم کسی کی بندگی نہ کرو، یہی مستحکم دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

۱۔ ءَاَرۡبَابٌ مُّتَفَرِّقُوۡنَ خَیۡرٌ اَمِ اللّٰہُ : یہ سوال ضمیر اور فطرت سے ہے جہاں یہ امر مسلم ہے کہ اس کائنات میں صرف ایک ہی رب ہو سکتا ہے۔ وہ سب پر قہار ہو گا اور قہاریت میں تعدد ناممکن ہے۔ دوسرے لفظوں میں تعدد، قہاریت کے منافی ہے کیونکہ تعدد کی صورت میں محدودیت آ جاتی ہے اور محدود مقہور ہوتا ہے، نہ قہار۔ چونکہ متعدد ہونے کی صورت میں ہر رب دوسرے رب کی حدود میں مقہور ہوتا ہے۔ لہٰذا قہاریت کے لیے غیر محدود ہونا ضروری ہے اور غیر محدود متعدد نہیں ہو سکتا، جیسا کہ متعدد غیر محدود نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ رب قہار ہوتا ہے اور قہار غیر محدود ہوتا ہے اور غیر محدود ایک سے زیادہ نہیں ہوتا۔

۲۔ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ: اس کے بعد بت پرستوں کے نظریات کے بطلان اور بے حقیقت ہونے کی طرف اشارہ فرمایا کہ جن غیر اللہ کی تم عبادت کرتے ہو وہ ایک بے مفہوم الفاظ، بے معنی عبارت اور اسم بے مسمی ہیں۔ صرف تمہارے باپ دادا کی ذہنی اختراع ہیں کہ کسی کو آسمانوں کا رب، کسی کو زمین کا مالک اور کسی کو صحت و مرض کا رب، کسی کو نعمتوں کا پروردگار وغیرہ کہتے ہو۔ حقائق وہ ہیں جن کی سند اللہ کی طرف سے آئے۔

۳۔ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلہِ: اس کائنات میں ایک قہار رب کے علاوہ کسی اور کی قہاریت نہیں ہے۔ لہٰذا اقتدار اعلیٰ صرف اسی کے پاس ہے۔ وہی احکام جاری کر سکتا ہے۔ چنانچہ اس نے یہ حکم جاری کیا ہے کہ کہ صرف اسی کی عبادت کی جائے۔

۴۔ ذٰلِکَ الدِّیۡنُ الۡقَیِّمُ: اور بتایا ہے کہ ایک خدا کی پرستش ہی مستحکم دین ہے کہ کسی شک و تردید سے متزلزل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ دین حقیقی بنیادوں پر استوار ہے۔

اہم نکات

۱۔ کائنات میں صرف ایک رب قہار موجود ہے۔

۲۔ اللہ کے سوا ہر معبود اسم بے مسمی ہے۔

۳۔ توحید انسان کا فطری دین ہے۔

۴۔ انسان زندان میں حرف حق سننے کے لیے زیادہ آمادہ ہوتا ہے۔


آیات 39 - 40