آیات 65 - 66
 

فَعَقَرُوۡہَا فَقَالَ تَمَتَّعُوۡا فِیۡ دَارِکُمۡ ثَلٰثَۃَ اَیَّامٍ ؕ ذٰلِکَ وَعۡدٌ غَیۡرُ مَکۡذُوۡبٍ﴿۶۵﴾

۶۵۔ پس انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو صالح نے کہا: تم لوگ تین دن اپنے گھروں میں بسر کرو، یہ ناقابل تکذیب وعدہ ہے۔

فَلَمَّا جَآءَ اَمۡرُنَا نَجَّیۡنَا صٰلِحًا وَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ بِرَحۡمَۃٍ مِّنَّا وَ مِنۡ خِزۡیِ یَوۡمِئِذٍ ؕ اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ الۡقَوِیُّ الۡعَزِیۡزُ﴿۶۶﴾

۶۶۔ پھر جب ہمارا فیصلہ آگیا تو ہم نے صالح اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت سے نجات دی اور اس دن کی رسوائی سے بھی بچا لیا، یقینا آپ کا رب بڑا طاقتور، غالب آنے والا ہے۔

تفسیر آیات

جب قوم ثمود نے اس ناقہ کو مار ڈالا تو حضرت صالح علیہ السلام نے انہیں تین دنوں کی مہلت دی۔ یہ مہلت اس لیے دی گئی تھی کہ کوئی راہ راست پر آنا چاہے تو آ سکے ( الکافی) نیز ممکن ہے کہ تین دن کی مہلت سے یہ تشخیص مل جائے کہ یہ وہی عذاب ہے جس کی دھمکی صالح علیہ السلام نے دی تھی ورنہ اسے اتفاقیہ بھی قرار دے سکتے تھے۔

اللہ نے حضرت صالح علیہ السلام اور مؤمنین کو عذاب سے بچایا اور رسوائی سے بھی بچایا۔ ثمود کی ہلاکت کے بعد حضرت صالح علیہ السلام اور مومنوں نے عزت و تکریم کی زندگی گزاری۔

اہم نکات

۱۔ اللہ ایمان والوں کو کبھی رسوا نہیں کرتا: وَ مِنۡ خِزۡیِ یَوۡمِئِذٍ ۔۔۔۔


آیات 65 - 66