آیات 56 - 57
 

وَ یَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰہِ اِنَّہُمۡ لَمِنۡکُمۡ ؕ وَ مَا ہُمۡ مِّنۡکُمۡ وَ لٰکِنَّہُمۡ قَوۡمٌ یَّفۡرَقُوۡنَ﴿۵۶﴾

۵۶۔ وہ اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ وہ تمہاری جماعت میں شامل ہیں حالانکہ وہ تمہاری جماعت میں شامل نہیں ہیں دراصل وہ بزدل لوگ ہیں۔

لَوۡ یَجِدُوۡنَ مَلۡجَاً اَوۡ مَغٰرٰتٍ اَوۡ مُدَّخَلًا لَّوَلَّوۡا اِلَیۡہِ وَ ہُمۡ یَجۡمَحُوۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ اگر انہیں کوئی پناہ گاہ یا غار یا سر چھپانے کی جگہ میسر آجائے تو وہ اس کی طرف لپکتے ہوئے جائیں گے۔

تشریح کلمات

یَجۡمَحُوۡنَ:

( ج م ح ) جمح گھوڑے کا دوڑتے ہوئے جانا اور سوار کے قابو میں نہ رہنا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَحۡلِفُوۡنَ: اگر کسی جماعت میں شامل ہونے کے لیے کسی کے پاس کردار کا ثبوت نہ ہو تو وہ قسموں کا سہارا لیا کرتا ہے۔ منافقین کے پاس مسلمانوں کی جماعت میں شامل ہونے پر کردار کا ثبوت تو تھا نہیں، لہٰذا وہ قسم کھا کر ثبوت پیش کرنا چاہتے تھے۔

مدینے کے تمام منافقین مالدار تھے، اس وجہ سے اس نئے دین کے لیے جو مالی و جانی قربانیاں پیش کرنا پڑتی تھیں اس سے وہ سخت پریشان رہتے اور ہمیشہ راہ فرار سوچتے تھے۔

یا مسلمانوں کے ساتھ جنگ کرنے کی جگہ پر فرار کا کوئی راستہ مل جاتا تو وہ جائے فرار کی طرف لپک جاتے۔

۲۔ لَوۡ یَجِدُوۡنَ مَلۡجَاً: وہ جنگ سے اس قدر خائف ہیں کہ جنگ سے بچنے کے لیے وہ کسی پناہ گاہ یا غار میں یا کسی سر چھپانے کی جگہ چھپنے کے لیے دوڑنے کو تیار ہیں۔

اہم نکات

۱۔ جس کے مؤقف میں نفاق ہو وہ ڈرپوک ہوا کرتا ہے: وَ لٰکِنَّہُمۡ قَوۡمٌ یَّفۡرَقُوۡنَ ۔۔۔۔


آیات 56 - 57