دنیوی مفادات، مانع ایمان


وَ قَالُوۡۤا اِنۡ نَّتَّبِعِ الۡہُدٰی مَعَکَ نُتَخَطَّفۡ مِنۡ اَرۡضِنَا ؕ اَوَ لَمۡ نُمَکِّنۡ لَّہُمۡ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجۡبٰۤی اِلَیۡہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیۡءٍ رِّزۡقًا مِّنۡ لَّدُنَّا وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۵۷﴾

۵۷۔ اور کہتے ہیں: اگر ہم آپ کی معیت میں ہدایت اختیار کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے، کیا ہم نے ایک پرامن حرم ان کے اختیار میں نہیں رکھا جس کی طرف ہر چیز کے ثمرات کھنچے چلے آتے ہیں؟ یہ رزق ہماری طرف سے عطا کے طور پر ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔

57۔ ان کا ایمان نہ لانا اس لیے نہ تھا کہ انہیں یقین نہیں آتا تھا، بلکہ ان کے خیال میں ان کے دنیوی مفادات کو خطرہ لاحق تھا جس کی وجہ سے وہ ایمان نہیں لاتے تھے۔ کیونکہ قریش کو علاقے میں اپنے مشرکانہ عقائد کی وجہ سے بڑا مقام حاصل تھا۔ پیری مریدی کے مفادات کو چھوڑ کر حق کی طرف آنا آسان کام نہیں ہے۔ ان کے جواب میں فرمایا: حالانکہ جن نعمتوں سے یہ مالا مال ہیں، وہ اسی اللہ کی طرف سے ہیں اور انہیں اسی اللہ کے گھر نے امن و امان کی زندگی دی ہے۔