واقعہ یونس ؑ


اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ﴿۱۴۰﴾ۙ

۱۴۰۔ جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگے۔

14۔ اَبَقَ : غلام کا اپنے آقا سے بھاگ جانے کو اباق کہتے ہیں۔ چونکہ حضرت یونس نے اپنی قوم کو چھوڑنے میں جلدی کی تھی، اس لیے ان کو کے لفظ سے یاد کیا گیا۔ لفظ مشحون سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام جس کشتی پر سوار تھے، اس پر گنجائش سے زیادہ افراد بیٹھے ہوئے تھے۔

فَسَاہَمَ فَکَانَ مِنَ الۡمُدۡحَضِیۡنَ﴿۱۴۱﴾ۚ

۱۴۱۔ پھر قرعہ ڈالا تو وہ مات کھانے والوں میں سے ہوئے۔

141۔ تمام مسافرین کو غرق ہونے کا خطرہ لاحق ہوا تو قرعہ ڈالا گیا کہ جس کا نام قرعہ میں نکلے اسے پانی میں پھینک دیا جائے۔ چنانچہ قرعہ حضرت یونس علیہ السلام کے نام نکل آیا اور انہیں سمندر میں پھینک دیا گیا۔

فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ﴿۱۴۲﴾

۱۴۲۔ پھر مچھلی نے انہیں نگل لیا اور وہ ـ(ـاپنے آپ کو) ملامت کر رہے تھے۔

142۔ ایک مچھلی نے انہیں نگل لیا اور وہ اپنی قوم کو جلدی ترک کرنے کی وجہ سے ملامت زدہ تھے۔

فَلَوۡ لَاۤ اَنَّہٗ کَانَ مِنَ الۡمُسَبِّحِیۡنَ﴿۱۴۳﴾ۙ

۱۴۳۔ پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے،

143۔ اس تسبیح کا ذکر سورئہ انبیاء آیت 87 میں آیا ہے: فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَنۡ لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ۔

لَلَبِثَ فِیۡ بَطۡنِہٖۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ﴿۱۴۴﴾ۚ

۱۴۴۔ تو قیامت تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہ جاتے۔

فَنَبَذۡنٰہُ بِالۡعَرَآءِ وَ ہُوَ سَقِیۡمٌ﴿۱۴۵﴾ۚ

۱۴۵۔ اور ہم نے بیمار حالت میں انہیں چٹیل میدان میں پھینک دیا۔

145۔ چنانچہ مچھلی نے اللہ کے حکم سے حضرت یونس علیہ السلام کو ایک بے آب و گیاہ ساحل پر اگل دیا۔

وَ اَنۡۢبَتۡنَا عَلَیۡہِ شَجَرَۃً مِّنۡ یَّقۡطِیۡنٍ﴿۱۴۶﴾ۚ

۱۴۶۔ اور ہم نے ان پر کدو کی بیل اگائی۔

146۔ یَّقۡطِیۡنٍ ایسے درخت کو کہتے ہیں جو تنے پر کھڑا نہ ہو اور بیل کی شکل میں ہو۔ جیسے کدو، خربوزہ وغیرہ۔ بعض مفسرین تصریح کرتے ہیں کہ یَّقۡطِیۡنٍ سے مراد کدو ہے۔ یہ درخت حضرت یونس علیہ السلام کے لیے سائے اور کھانے پینے کا کام دیتا تھا۔

وَ اَرۡسَلۡنٰہُ اِلٰی مِائَۃِ اَلۡفٍ اَوۡ یَزِیۡدُوۡنَ﴿۱۴۷﴾ۚ

۱۴۷۔ اور ہم نے انہیں ایک لاکھ یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا۔

فَاٰمَنُوۡا فَمَتَّعۡنٰہُمۡ اِلٰی حِیۡنٍ﴿۱۴۸﴾ؕ

۱۴۸۔ پھر وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ایک وقت تک انہیں متاع حیات سے نوازا۔

148۔ حضرت یونس علیہ السلام ان واقعات کے بعد جب اپنی قوم کی طرف واپس آگئے تو دیکھا کہ جو قوم ان کی ہجرت کے وقت بت پرست تھی، وہ آج خدا پرست بن گئی ہے۔ تفصیل سورئہ یونس میں ملاحظہ فرمائیں۔