عقل، انسان کی امتیازی صفت


ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ ثُمَّ مِنۡ عَلَقَۃٍ ثُمَّ یُخۡرِجُکُمۡ طِفۡلًا ثُمَّ لِتَبۡلُغُوۡۤا اَشُدَّکُمۡ ثُمَّ لِتَکُوۡنُوۡا شُیُوۡخًا ۚ وَ مِنۡکُمۡ مَّنۡ یُّتَوَفّٰی مِنۡ قَبۡلُ وَ لِتَبۡلُغُوۡۤا اَجَلًا مُّسَمًّی وَّ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ﴿۶۷﴾

۶۷۔ وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر لوتھڑے سے پھر تمہیں بچے کی صورت میں پیدا کرتا ہے پھر (تمہاری نشوونما کرتا ہے) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ پھر (تمہیں مزید زندگی دیتا ہے) تاکہ تم بڑھاپے کو پہنچ پاؤ اور تم میں سے کوئی تو پہلے ہی مر جاتا ہے اور (بعض کو مہلت ملتی ہے) تاکہ تم اپنے مقررہ وقت کو پہنچ جاؤ اور تاکہ تم عقل سے کام لو۔

67۔ یعنی کوئی تو اپنی طبعی عمر پوری کر لیتا ہے اور کوئی طبعی عمر پوری کرنے سے پہلے مر جاتا ہے۔ مقررہ وقت وہ ہوتا ہے جس میں تغیر و تبدل کا امکان نہیں ہوتا، خواہ کتنی لمبی عمر کیوں نہ گزاری جائے۔ مقررہ وقت تک تم کو زندگی اس لیے دی جاتی ہے کہ تم اپنے انسانی مقام پر فائز ہونے کے لحاظ سے عقل سے کام لو، بصورت دیگر تمہاری اور جانوروں کی زندگی میں کیا فرق رہ جائے گا؟