اللہ بذات خود زندہ ہے


ہُوَ الۡحَیُّ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ فَادۡعُوۡہُ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ؕ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۶۵﴾

۶۵۔ وہی زندہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا تم دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسی کو پکارو، ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جو عالمین کا رب ہے۔

65۔ پکارنا اسی کو چاہیے جو ہمیشہ زندہ ہو، نہ وہ غافل ہو، نہ اسے نیند آتی ہو۔ ہر زندہ کی زندگی اللہ کی طرف سے ہے، لیکن اللہ بذات خود زندہ ہے۔ یعنی اللہ خود حیات سے عبارت ہے۔ خود حیات کے بارے میں یہ سوال پیدا نہیں ہوتا کہ وہ کہاں سے آئی۔ چار کا وجود ہے یا نہیں؟ سوال پیدا ہوتا ہے۔ لیکن چار ہے، تو یہ سوال پیدا نہیں ہوتا کہ اس کے اندر جفت کہاں سے آیا؟ کیونکہ جب چار ہے تو وہ بذات خود جفت ہے۔