بغض علی ؑ، علامت نفاق


وَ لَوۡ نَشَآءُ لَاَرَیۡنٰکَہُمۡ فَلَعَرَفۡتَہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ؕ وَ لَتَعۡرِفَنَّہُمۡ فِیۡ لَحۡنِ الۡقَوۡلِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ اَعۡمَالَکُمۡ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ اور اگر ہم چاہتے تو ہم آپ کو ان کی نشاندہی کر دیتے پھر آپ انہیں ان کی شکلوں سے پہچان لیتے اور آپ انداز کلام سے ہی انہیں ضرور پہچان لیں گے اور اللہ تمہارے اعمال سے واقف ہے۔

30۔ چنانچہ بہت سے موقعوں پر ان منافقین کے چہرے بے نقاب ہو گئے۔ ان میں سے کچھ کو فاش کیا گیا اور کچھ کو آخرتک فاش نہیں کیا گیا۔ چنانچہ حضرت حذیفہ اس راز کے امین رہے کہ کون کون منافق ہے۔

اس سلسلے میں صحابی رسول سعید خدری کی ایک روایت مشہور ہے: لَحۡنِ الۡقَوۡلِ ، انداز کلام سے مراد علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے ساتھ بغض ہے۔ ہم عہد رسالت میں منافقین کو علی بن ابی طالب کے ساتھ بغض سے پہچانا کرتے تھے۔ ملاحظہ ہو مسند احمد بن حنبل باب الفضائل، تاریخ ذہبی، الاستیعاب وغیرہ۔ یہ روایت ابو سعید خدری کے علاوہ جابر بن عبد اللہ انصاری، عبادہ بن صامت، عبد اللہ بن مسعود سے بھی منقول ہے۔ عبادہ بن صامت روایت کرتے ہیں: ہم اپنی اولاد کو علی بن ابی طالب کی محبت سے جانچتے تھے۔ کوئی بچہ اگر علی سے محبت نہیں کرتا تو ہم سمجھتے کہ یہ بچہ پاکیزہ نہیں ہے لغیر رُشْدَہٗ .