اللہ کی مکمل اطاعت


وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ تَعَالَوۡا اِلٰی مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ وَ اِلَی الرَّسُوۡلِ رَاَیۡتَ الۡمُنٰفِقِیۡنَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡکَ صُدُوۡدًا ﴿ۚ۶۱﴾

۶۱۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو حکم اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کی طرف اور رسول کی طرف آ جاؤ تو آپ ان منافقین کو دیکھتے ہیں کہ آپ کی طرف آنے سے کتراتے ہوئے ٹال مٹول کرتے ہیں۔

61۔ سلسلۂ کلام اطاعت کے بارے میں ہے کہ مذکورہ اطاعتوں سے ہی ایمان و نفاق کا امتیاز واضح ہو کر سامنے آتا ہے۔مومنین ہر حال میں اللہ کی طرف سے تعیین کردہ اطاعتوں کے دائرے میں رہ کر اپنے نزاعی مسائل میں فیصلے لیتے ہیں اور منافقین یہ دیکھتے ہیں کہ فیصلہ کس کے حق میں ہونے کی توقع ہے۔ اگر رسول ﷺ کا فیصلہ ان کے حق میں ہونے کی توقع ہو تو ان کی طرف اور اگر طاغوت کا فیصلہ ان کے حق میں ہونے کی توقع ہو تو ان کی طرف رجوع کرتے ہیں۔