قسم پر انوکھا عمل درآمد


وَ خُذۡ بِیَدِکَ ضِغۡثًا فَاضۡرِبۡ بِّہٖ وَ لَا تَحۡنَثۡ ؕ اِنَّا وَجَدۡنٰہُ صَابِرًا ؕ نِعۡمَ الۡعَبۡدُ ؕ اِنَّہٗۤ اَوَّابٌ﴿۴۴﴾

۴۴۔ (ہم نے کہا) اپنے ہاتھ میں ایک گچھا تھام لیں اور اسی سے ماریں اور قسم نہ توڑیں، ہم نے انہیں صابر پایا، وہ بہترین بندے تھے، بے شک وہ (اپنے رب کی طرف) رجوع کرنے والے تھے۔

44۔ روایت کے مطابق حضرت ایوب علیہ السلام اپنی زوجہ کے کسی عمل پر برہم ہوئے اور قسم کھائی کہ اسے سو کوڑے ماریں گے۔ بعد میں جب وہ بے گناہ ثابت ہوئی تو پریشان ہو گئے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم ہوا کہ سو تنکوں والا ایک گچھا اسے مارو کہ تمہاری قسم بھی پوری ہو جائے اور اسے تکلیف بھی نہ ہو۔ یہ حکم حدود و تعزیرات کے لیے نظیر و نمونہ نہیں بنتا، بلکہ متعلقہ شخص کے بے گناہ ہونے کی صورت میں قانون کے ظاہری تحفظ کی صورت سے مختص ہے۔