پاکدامنی کی معراج


قَالَ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ ۚ وَ اِلَّا تَصۡرِفۡ عَنِّیۡ کَیۡدَہُنَّ اَصۡبُ اِلَیۡہِنَّ وَ اَکُنۡ مِّنَ الۡجٰہِلِیۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ یوسف نے کہا: اے میرے رب! قید مجھے اس چیز سے زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ عورتیں مجھے دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو ان کی مکاریاں مجھ سے دور نہ فرمائے گا تو میں ان عورتوں کی طرف راغب ہو جاؤں گا اور نادانوں میں شامل ہو جاؤں گا۔

33۔ پہلے صرف عزیز مصر کی بیگم اس جرم میں ملوث تھی، اب بڑے گھرانوں کی دیگر خواتین بھی اس میں شریک ہیں۔ یعنی شہر بھر کے امیر گھرانوں کی خواتین بھی ان کے پیچھے پڑ جاتی ہیں اور ہر طرف حسین و جمیل عورتیں انہیں پھانسنے کے لیے اپنا اپنا جال لیے کھڑی ہیں۔ لیکن نگاہ یوسف علیہ السلام ان عورتوں پر فریفتہ ہونے کی بجائے عرفان حق کی رعنائیوں پر فریفتہ ہو جاتی ہے، دل ان عورتوں کی طرف مائل ہونے کی بجائے عشق الٰہی سے سرشار ہوتا ہے۔ اس لیے حضرت یوسف ان تمام عورتوں کی مکاریوں کا مقابلہ کر کے اسے اپنا ذاتی کمال تصور کرنے کی بجائے تائید الٰہی سمجھتے ہیں۔