قدرت الٰہی کا نمونہ


اِنۡ ہُوَ اِلَّا عَبۡدٌ اَنۡعَمۡنَا عَلَیۡہِ وَ جَعَلۡنٰہُ مَثَلًا لِّبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ﴿ؕ۵۹﴾

۵۹۔ وہ تو بس ہمارے بندے ہیں جن پر ہم نے انعام کیا اور ہم نے انہیں بنی اسرائیل کے لیے نمونہ ( قدرت) بنا دیا۔

57 تا59۔ ان آیات کے شان نزول میں روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ایک بار مسجد میں اہل مکہ کو بتوں کی پرستش کے بارے میں سورۃ الانبیاء کی یہ آیت سنائی: اِنَّکُمۡ وَ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ ؕ اَنۡتُمۡ لَہَا وٰرِدُوۡنَ ۔ تم اور اللہ کے علاوہ وہ معبود جن کی تم پرستش کرتے ہو، جہنم کا ایندھن ہیں اور تم اس میں داخل ہو گے۔ اس پر عبد اللہ ابن الزبعری نامی شخص نے کہا : مسیحی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کو خدا کا بیٹا قرار دے کر اس کی پرستش کرتے ہیں تو کیا برا ہے کہ ہم بھی عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ہوں؟ اس پر مجمع سے قہقہہ بلند ہوا۔ آنے والی آیات میں سلسلہ کلام جاری ہے۔ پھر اس اعتراض کا جواب بھی آئے گا۔

59۔ بنی اسرائیل کے لیے نمونہ بنا دیا۔ یعنی قدرت الٰہی کا نمونہ بنا دیا۔ وہ مردوں کو زندہ کرتے، مادر زاد اندھوں کو بینائی دیتے۔ وہ مٹی کا پرندہ بناتے اس میں روح پھونکتے، وہ پرندہ زندہ ہو جاتا۔