بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

وَ الَّیۡلِ اِذَا یَغۡشٰی ۙ﴿۱﴾

۱۔ قسم ہے رات کی جب (دن پر) چھا جائے،

وَ النَّہَارِ اِذَا تَجَلّٰی ۙ﴿۲﴾

۲۔ اور دن کی جب وہ چمک اٹھے،

وَ مَا خَلَقَ الذَّکَرَ وَ الۡاُنۡثٰۤی ۙ﴿۳﴾

۳۔ اور اس کی جس نے نر اور مادہ پیدا کیا،

اِنَّ سَعۡیَکُمۡ لَشَتّٰی ؕ﴿۴﴾

۴۔ تمہاری کوشش یقینا مختلف ہے۔

4۔ تمہاری کوششوں کا رخ اور تمہارے اعمال کی جہات مختلف ہیں۔ بعد کی آیات میں ان مختلف جہات کا ذکر آتا ہے۔ وہ ہیں: بخل، سخاوت، نیکی کی تصدیق اور تکذیب۔

فَاَمَّا مَنۡ اَعۡطٰی وَ اتَّقٰی ۙ﴿۵﴾

۵۔ پس جس نے (راہ خدا میں) مال دیا اور تقویٰ اختیار کیا،

وَ صَدَّقَ بِالۡحُسۡنٰی ۙ﴿۶﴾

۶۔ اور اچھی بات کی تصدیق کی۔

فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلۡیُسۡرٰی ؕ﴿۷﴾

۷۔ پس ہم اسے جلد ہی آسانی کے اسباب فراہم کریں گے۔

7۔ یعنی جس نے راہ خدا میں مال خرچ کیا، تقویٰ اختیار کیا اور نیکی کی تصدیق کی۔ یعنی اپنی فطرت کے تقاضوں کے خلاف جنگ نہیں کی، بلکہ وہ فطری راہوں پر گامزن رہا، اس کے لیے اللہ آسان راستہ فراہم کرتا ہے۔ وَ مَنۡ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجۡعَلۡ لَّہٗ مِنۡ اَمۡرِہٖ یُسۡرًا ۔ (طلاق :4)

وَ اَمَّا مَنۡۢ بَخِلَ وَ اسۡتَغۡنٰی ۙ﴿۸﴾

۸۔ اور جس نے بخل کیا اور (اللہ سے) بے نیازی برتی،

وَ کَذَّبَ بِالۡحُسۡنٰی ۙ﴿۹﴾

۹۔ اور اچھی بات کو جھٹلایا،

فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلۡعُسۡرٰی ﴿ؕ۱۰﴾

۱۰۔ پس ہم اسے جلد ہی مشکلات کا سامان فراہم کریں گے۔

10۔ جبکہ بخیل اور نیکی کی تکذیب کرنے والے کے لیے اس قسم کے راستے آسان بنا دیں گے جن پر چلنے کے بعد وہ مشکلات میں گھر جائے گا۔ اپنی فطرت کے خلاف ہونے کی وجہ سے اس کے وجود کے اندر ایک جنگ ہو رہی ہو گی، جس کے باعث اسے سکون و آرام نصیب نہ ہو گا: وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا (طٰہٰ:124)جو میری یاد سے روگردانی کرے تو بے شک اس کے لیے انتہائی سخت مشکل زندگی ہے۔