بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

ہَلۡ اَتٰىکَ حَدِیۡثُ الۡغَاشِیَۃِ ؕ﴿۱﴾

۱۔ کیا آپ کے پاس (ہر چیز پر) چھا جانے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے ؟

1۔ قیامت ایک ایسا عظیم حادثہ ہے، جس کی زد میں تمام مخلوقات نے آنا ہے۔ اسی لیے اسے غاشیہ یعنی چھا جانے والا کہا گیا ہے۔ اس روز کی اہمیت کے پیش نظر سوالیہ جملہ میں حضور صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے خطاب فرمایا۔

وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ خَاشِعَۃٌ ۙ﴿۲﴾

۲۔ اس دن کچھ چہرے خوار ہوں گے۔

عَامِلَۃٌ نَّاصِبَۃٌ ۙ﴿۳﴾

۳۔ وہ مصیبت سہ کر تھکے ہوئے ہوں گے،

عَامِلَۃٌ : کے ایک معنی یہ کیے گئے ہیں کہ قیامت کے دن کی مصیبتیں اٹھا اٹھا کر تھکے ہوئے ہوں گے۔ دوسرے یہ معنی کیے ہیں کہ دنیا میں اس کے سارے اعمال باطل اور بے سود رہ گئے، سوائے تھکاوٹ کے۔ اس کو آخرت میں کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہو گا۔ عمل کے باوجود تھک ہار چکے ہوں گے۔ یعنی مذاہب باطلہ کے پیروکار لوگ۔

تَصۡلٰی نَارًا حَامِیَۃً ۙ﴿۴﴾

۴۔ دھکتی آگ میں جھلس رہے ہوں گے،

تُسۡقٰی مِنۡ عَیۡنٍ اٰنِیَۃٍ ؕ﴿۵﴾

۵۔ وہ سخت کھولتے ہوئے چشمے سے سیراب کیے جائیں گے،

لَیۡسَ لَہُمۡ طَعَامٌ اِلَّا مِنۡ ضَرِیۡعٍ ۙ﴿۶﴾

۶۔ خاردار جھاڑی کے سوا ان کے لیے غذا نہ ہو گی،

ضَرِیۡعٍ : ایک خاردار جھاڑی ہے جو زہر قاتل ہے۔

لَّا یُسۡمِنُ وَ لَا یُغۡنِیۡ مِنۡ جُوۡعٍ ؕ﴿۷﴾

۷۔ جو نہ جسامت بڑھائے نہ بھوک مٹائے۔

وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍ نَّاعِمَۃٌ ۙ﴿۸﴾

۸۔ اس دن کچھ چہرے شاداب ہوں گے۔

8 ۔ 9 چہرے نَّاعِمَۃٌ نعمتوں میں شادابی کے ساتھ ہوں گے اور دنیا میں اپنی محنتوں کا پھل کاٹنے میں لگے ہوں گے۔ کسی نیکی کا دس گنا، کسی کا سات سو گنا کسی کا بلا حساب پھل کاٹ رہے ہوں گے۔ اس طرح وہ اپنے عمل پر خوش ہوں گے۔

لِّسَعۡیِہَا رَاضِیَۃٌ ۙ﴿۹﴾

۹۔ اپنے عمل پر خوش ہوں گے،

فِیۡ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ بہشت بریں میں ہوں گے،

10 ۔ 11 ایسی بلند و بالا جنت میں ہوں گے جس میں مادی نعمتوں کے ساتھ روحانی کیف و سرور ہو گا۔ دنیا کی طرح بیہودہ باتوں کی وجہ سے کسی قسم کی اذیت نہ ہو گی۔