بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

نٓ وَ الۡقَلَمِ وَ مَا یَسۡطُرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾

۱۔ نون، قسم ہے قلم کی اور اس کی جسے (لکھنے والے) لکھتے ہیں۔

1۔ معانی کو ایک دوسرے کے ذہن میں منتقل کرنے کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ خود معنی کو مخاطب کے سامنے پیش کیا جائے، لیکن یہ تو کبھی مشکل اور کبھی ناممکن ہوتا ہے۔ اس لیے انسان نے معانی کو الفاظ کے ذریعہ پھر الفاظ کو لکیروں (کتابت) کے ذریعے حاضر کرنے کا طریقہ ایجاد کیا۔ اس ایجاد کی عظمت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے قلم و کتاب کے ساتھ قسم کھائی کہ قلم ہی کے ذریعے انسان نے تاریخ و تمدن میں قدم رکھا اور قلم ہی کے ذریعہ علوم و افکار محفوظ ہو گئے۔ ممکن ہے اس سے مراد قرآن مجید ہو، جو کاتبان وحی کے ذریعے مکی زندگی میں ضبط تحریر میں لایا جا رہا تھا۔ اس انسان ساز کتاب کو تحریر میں لانے والا مجنون نہیں ہے۔ اس سے خود ان لوگوں کے معیار عقل کا راز کھل جاتا ہے جو ایسے انسان کو مجنون کہتے ہیں۔

مَاۤ اَنۡتَ بِنِعۡمَۃِ رَبِّکَ بِمَجۡنُوۡنٍ ۚ﴿۲﴾

۲۔ آپ اپنے رب کے فضل سے دیوانے نہیں ہیں۔

وَ اِنَّ لَکَ لَاَجۡرًا غَیۡرَ مَمۡنُوۡنٍ ۚ﴿۳﴾

۳۔ اور یقینا آپ کے لیے بے انتہا اجر ہے۔

وَ اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیۡمٍ﴿۴﴾

۴۔ اور بے شک آپ اخلاق کے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔

4۔ اچھا اخلاق اعلیٰ نفسیات کا مالک ہونے کی علامت ہے اور فکر و عقل میں اعلیٰ توازن رکھنے والا ہی اعلیٰ نفسیات کا مالک ہوتا ہے۔ خلق عظیم کا مالک ہونے کا مطلب یہ بنتا ہے کہ وہ ذات عقل عظیم کی مالک ہے۔ اس طرح مخلوق اول عقل ہو یا نور محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم، بات ایک ہی ہے۔ دیوانے اس ہستی کو کب درک کر سکتے تھے؟ اگلی آیت میں انہی لوگوں کے بارے میں فرمایا : عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے کہ تم میں سے دیوانے کون ہیں؟

فَسَتُبۡصِرُ وَ یُبۡصِرُوۡنَ ۙ﴿۵﴾

۵۔ پس عنقریب آپ دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے ،

بِاَىیِّکُمُ الۡمَفۡتُوۡنُ﴿۶﴾

۶۔ کہ تم میں سے کسے جنون عارض ہے۔

اِنَّ رَبَّکَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ضَلَّ عَنۡ سَبِیۡلِہٖ ۪ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ﴿۷﴾

۷۔ آپ کا رب یقینا انہیں خوب جانتا ہے جو راہ خدا سے بھٹکے ہوئے ہیں اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے۔

فَلَا تُطِعِ الۡمُکَذِّبِیۡنَ﴿۸﴾

۸۔ لہٰذا آپ تکذیب کرنے والوں کی بات نہ مانیں۔

وَدُّوۡا لَوۡ تُدۡہِنُ فَیُدۡہِنُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔ وہ چاہتے ہیں اگر آپ ڈھیلے پڑ جائیں تو وہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں ۔

وَ لَا تُطِعۡ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیۡنٍ ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ اور آپ کسی بھی زیادہ قسمیں کھانے والے، بے وقار شخص کے کہنے میں نہ آئیں۔