بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

طٰسٓمّٓ﴿۱﴾

۱۔ طا، سین، میم

تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡمُبِیۡنِ﴿۲﴾

۲۔ یہ کتاب مبین کی آیات ہیں۔

لَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ اَلَّا یَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ﴿۳﴾

۳۔ شاید اس رنج سے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے آپ اپنی جان کھو دیں گے۔

اِنۡ نَّشَاۡ نُنَزِّلۡ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَۃً فَظَلَّتۡ اَعۡنَاقُہُمۡ لَہَا خٰضِعِیۡنَ﴿۴﴾

۴۔ اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے ایسی نشانیاں نازل کر دیں جس کے آگے ان کی گردنیں جھک جائیں ۔

4۔ ایسا کرنا اللہ کے لیے مشکل نہیں ہے، لیکن اللہ کو جبری ایمان منظور نہیں ہے، نہ ہی جبری ایمان کی کوئی قیمت ہے۔ جبری ایمان تو فرعون نے بھی قبول کیا تھا۔ جب غرق ہو رہا تو کہا تھا: میں ایمان لاتا ہوں اس اللہ پر جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے۔ اللہ کو جبری ایمان اس لیے قبول نہیں ہے، کیونکہ ایمان وہ ہے جس میں ذات الہٰی کی معرفت حاصل کرنے کے بعد اس کی محبت دل میں اتر جائے پھر اسے قبول کرے۔

وَ مَا یَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ ذِکۡرٍ مِّنَ الرَّحۡمٰنِ مُحۡدَثٍ اِلَّا کَانُوۡا عَنۡہُ مُعۡرِضِیۡنَ ﴿۵﴾

۵۔ اور ان کے پاس رحمن کی طرف سے جو بھی تازہ نصیحت آتی ہے تو یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔

5۔ نصیحت بھی ایسی ذات کی طرف سے آئی ہو جو رحمان ہے، پھر بھی منہ موڑ لیں، یہ بہت بڑی بدنصیبی ہے۔

فَقَدۡ کَذَّبُوۡا فَسَیَاۡتِیۡہِمۡ اَنۡۢبٰٓؤُا مَا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ﴿۶﴾

۶۔ یہ تکذیب کر بیٹھے ہیں تو جس چیز کا یہ لوگ مذاق اڑاتے تھے اب عنقریب اس کی خبریں آنے والی ہیں۔

اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اِلَی الۡاَرۡضِ کَمۡ اَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ﴿۷﴾

۷۔ کیا انہوں نے کبھی زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنی وافر مقدار میں ہر قسم کی نفیس نباتات اگائی ہیں؟

7۔ ہر قسم کی نفیس نباتات کا اگانا، جہاں اللہ کی خلاقیت پر دلالت کرتا ہے، وہاں اللہ کی ربوبیت پر بھی دلالت کرتا ہے کہ کائنات کی تدبیر اسی کے ہاتھ میں ہے۔

اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً ؕوَ مَا کَانَ اَکۡثَرُ ہُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۸﴾

۸۔ اس میں یقینا ایک نشانی ضرور ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں مانتے۔

وَ اِنَّ رَبَّکَ لَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ﴿٪۹﴾

۹۔ اور یقینا آپ کا رب ہی بڑا غالب آنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

وَ اِذۡ نَادٰی رَبُّکَ مُوۡسٰۤی اَنِ ائۡتِ الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ اور (وہ وقت یاد کریں) جب آپ کے رب نے موسیٰ کو پکارا (اور کہا) کہ آپ ظالم لوگوں کے پاس جائیں،