بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

سُوۡرَۃٌ اَنۡزَلۡنٰہَا وَ فَرَضۡنٰہَا وَ اَنۡزَلۡنَا فِیۡہَاۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لَّعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ﴿۱﴾

۱۔ یہ ایک سورہ ہے جسے ہم نے نازل کیا اور اسے فرض کیا اور اس میں صریح آیات کو نازل کیا تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

وَ فَرَضۡنٰہَا : اس سورت میں متعدد اہم احکام کا ذکر ہے۔ اس لیے ان احکام کے نفاذ کے لیے یہ سورہ نازل کیا جا رہا ہے۔

اَلزَّانِیَۃُ وَ الزَّانِیۡ فَاجۡلِدُوۡا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنۡہُمَا مِائَۃَ جَلۡدَۃٍ ۪ وَّ لَا تَاۡخُذۡکُمۡ بِہِمَا رَاۡفَۃٌ فِیۡ دِیۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ۚ وَ لۡیَشۡہَدۡ عَذَابَہُمَا طَآئِفَۃٌ مِّنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۲﴾

۲۔ زناکار عورت اور زناکار مرد میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور دین خدا کے معاملے میں تمہیں ان پر ترس نہیں آنا چاہیے اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور ان کی سزا کے وقت مومنین کی ایک جماعت موجود رہے۔

2۔ زنا یہ ہے کہ انسان ایسی عورت سے بغیر عقد یا ملکیت یا شبہ کے ہمبستری کرے جو اس پر حرام ہو۔ زنا کا ثبوت اقرار اور گواہی کے ذریعہ ممکن ہے۔ اقرار اگر چار مرتبہ کیا جائے تو اس پر حد جاری ہو گی۔ اس سے کمتر اقرار پر حد جاری نہیں ہو گی۔ گواہ کے لیے ضروری ہے کہ چار مرد یا تین مرد اور دو عورتیں یا دو مرد اور چار عورتیں اس طرح گواہی دیں کہ انہوں نے بچشم خود ملزم کو ایک ہی جگہ اور ایک ہی وقت میں زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ زانی پر حد جاری کرنے کے سلسلے میں مجرم کے ساتھ ہمدردی کا مظاہرہ کرنا قانون پر پختہ یقین کے منافی ہے اور جس طرح مجرم نے سرعام جرم کا ارتکاب کیا ہے، چنانچہ چار افراد کو مشاہدے کا موقع ملا، اسی طرح اس کو سزا بھی سر عام دینی چاہیے۔

اَلزَّانِیۡ لَا یَنۡکِحُ اِلَّا زَانِیَۃً اَوۡ مُشۡرِکَۃً ۫ وَّ الزَّانِیَۃُ لَا یَنۡکِحُہَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوۡ مُشۡرِکٌ ۚ وَ حُرِّمَ ذٰلِکَ عَلَی الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۳﴾

۳۔ زانی صرف زانیہ یا مشرکہ سے نکاح کرے گا اور زانیہ صرف زانی یا مشرک سے نکاح کرے گی اور مومنوں پر یہ حرام کیا گیا ہے۔

3۔ اس آیت کی تفسیر میں تین نظریے ہیں: ایک یہ کہ یہ حکم نہیں بلکہ ان کی حالت واقعی کا بیان ہے کہ برے لوگ برے لوگوں کے ساتھ تعلق جوڑتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ اگر زانی مرد اور عورت زنا کے ارتکاب سے باز نہ آئیں اور ان پر حد جاری ہو گئی ہو اور انہوں نے توبہ نہ کی ہو تو ان کے ساتھ نکاح کرنا حرام ہے۔ تیسرا یہ کہ نکاح سے مراد یہاں عقد نہیں بلکہ ہمبستری ہے۔ اس صورت میں آیت کا مفہوم یہ بنتا ہے: زانی مرد زنا نہیں کرتا مگر زانی عورت یا مشرکہ کے ساتھ اور زانی عورت زنا نہیں کرتی، مگر زانی مرد یا مشرک کے ساتھ۔

وَ الَّذِیۡنَ یَرۡمُوۡنَ الۡمُحۡصَنٰتِ ثُمَّ لَمۡ یَاۡتُوۡا بِاَرۡبَعَۃِ شُہَدَآءَ فَاجۡلِدُوۡہُمۡ ثَمٰنِیۡنَ جَلۡدَۃً وَّ لَا تَقۡبَلُوۡا لَہُمۡ شَہَادَۃً اَبَدًا ۚ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ۙ﴿۴﴾

۴۔ اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں پھر اس پر چار گواہ نہ لائیں پس انہیں اسّی (۸۰) کوڑے مارو اور ان کی گواہی ہرگز قبول نہ کرو اور یہی فاسق لوگ ہیں۔

4۔ جو شخص پاکدامن عورتوں پر زنا کا الزام لگائے وہ یا تو چار گواہوں سے اپنا الزام ثابت کرے، ورنہ اسے اسّی (80) کوڑے لگائے جائیں گے تاکہ بلا ثبوت لوگوں کی عزت و آبروکے ساتھ کھیلنے کی جرات نہ کرے۔ کسی مرد پر بلا ثبوت الزام لگانے کا بھی یہی حکم ہے۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ وَ اَصۡلَحُوۡا ۚ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۵﴾

۵۔ سوائے ان لوگوں کے جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور اصلاح کر لیں، اس صورت میں اللہ بڑا معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ یَرۡمُوۡنَ اَزۡوَاجَہُمۡ وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہُمۡ شُہَدَآءُ اِلَّاۤ اَنۡفُسُہُمۡ فَشَہَادَۃُ اَحَدِہِمۡ اَرۡبَعُ شَہٰدٰتٍۭ بِاللّٰہِ ۙ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیۡنَ﴿۶﴾

۶۔ اور جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور ان کے پاس خود ان کے سوا کوئی گواہ نہ ہو تو ان میں سے ایک شخص کی شہادت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ سچا ہے۔

وَ الۡخَامِسَۃُ اَنَّ لَعۡنَتَ اللّٰہِ عَلَیۡہِ اِنۡ کَانَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ﴿۷﴾

۷۔ اور پانچویں بار کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔

وَ یَدۡرَؤُا عَنۡہَا الۡعَذَابَ اَنۡ تَشۡہَدَ اَرۡبَعَ شَہٰدٰتٍۭ بِاللّٰہِ ۙ اِنَّہٗ لَمِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ۙ﴿۸﴾

۸۔ اور عورت سے سزا اس صورت میں ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ یہ شخص جھوٹا ہے۔

وَ الۡخَامِسَۃَ اَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیۡہَاۤ اِنۡ کَانَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ﴿۹﴾

۹۔ اور پانچویں مرتبہ کہے کہ مجھ پر اللہ کا غضب ہو اگر وہ سچا ہے۔

8۔ 9 عورت سے حد کی سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار بار اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ مرد جھوٹا ہے۔ پانچویں بار کہے اگر مرد سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب ہو۔ اسے فقہی اصطلاح میں لعان کہتے ہیں، جس سے میاں بیوی ہمیشہ کے لیے جدا ہو جاتے ہیں۔

وَ لَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ وَ اَنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ حَکِیۡمٌ﴿٪۱۰﴾

۱۰۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو تمہیں اس سے خلاصی نہ ملتی) اور یہ کہ اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، حکمت والا ہے۔