بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ ۚ﴿۱﴾

۱۔ کہدیجئے : وہ اللہ ایک ہے ۔

1۔ ادیان سماوی میں بالعموم اور اسلام میں بالخصوص عقیدہ توحید کو اساسی حیثیت حاصل ہے۔ اعتقادات و نظریات اور تعلیمات و عبادات نظریہ توحید پر مبنی ہیں۔ تاریخ انبیاء علیہ السلام میں بالعموم اور تاریخ اسلام میں بالخصوص معرکہ کفر و ایمان کا مرکزی نقطہ نظریہ توحید رہا ہے۔

اَحَدٌ : اس ”ایک“ کے لیے استعمال ہوتا ہے جو کثرت کو قبول نہ کرے اور واحد اس ”ایک“ کے لیے استعمال ہوتا ہے جو کثرت کو قبول کرے۔

الصَّمَدُ : اس ذات کی صفت ہے جس کے سب محتاج ہوں اور وہ کسی کی محتاج نہ ہو۔

سلمان فارسی اور ابن عباس راوی ہیں کہ رسول اللہ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: یا علی مثلک فی امتی مثل قل ہو اللہ احد فی القرآن (امالی صدوق ص 33۔ ابن مغارلی و خوارزمی عن نعمان بن بشیر) اے علی تیری مثال میری امت میں قرآن میں قل ہو اللہ احد کی طرح ہے۔

اَللّٰہُ الصَّمَدُ ۚ﴿۲﴾

۲۔ اللہ بے نیاز ہے۔

لَمۡ یَلِدۡ ۬ۙ وَ لَمۡ یُوۡلَدۡ ۙ﴿۳﴾

۳۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔

وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ٪﴿۴﴾

۴۔ اور کوئی بھی اس کا ہمسر نہیں ہے۔