فَسَلٰمٌ لَّکَ مِنۡ اَصۡحٰبِ الۡیَمِیۡنِ ﴿ؕ۹۱﴾

۹۱۔ تو (اس سے کہا جائے گا) تجھ پر اصحاب یمین کی طرف سے سلام ہو۔

91۔ اور فرشتے اصحاب یمین کا استقبال سلام سے کریں گے۔

وَ اَمَّاۤ اِنۡ کَانَ مِنَ الۡمُکَذِّبِیۡنَ الضَّآلِّیۡنَ ﴿ۙ۹۲﴾

۹۲۔ اور اگر وہ (مرنے والا) تکذیب کرنے والے گمراہوں میں سے ہے،

فَنُزُلٌ مِّنۡ حَمِیۡمٍ ﴿ۙ۹۳﴾

۹۳۔ تو (اس کے لیے) کھولتے پانی کی ضیافت ہے۔

93۔ تکذیب کرنے والوں کی آؤ بھگت کھولتے ہوئے پانی سے کی جائے گی۔

وَّ تَصۡلِیَۃُ جَحِیۡمٍ﴿۹۴﴾

۹۴۔ اور بھڑکتی آگ میں تپایا جانا ہے۔

94۔ تصلیۃ صَلْیُ سے ہے۔ تپانا جلانا کہتے ہیں۔ اَصلَاہ وَ صَلاّٰہ القاہ للاحراق ۔ اکثر مترجمین و مفسرین نے مادہ ص ل ی کو و ص ل سے معنی کیا ہے۔ مثلاً وَ سَیَصۡلَوۡنَ کو سَیَصۡلَوۡنَ ، وَ صلَ سے معنی کیا ہے۔ نُصۡلِیۡہِمۡ نَارًا، نُصۡلِیۡہِمۡ نَارًا سے معنی کیا ہے۔ وَ نُصۡلِہٖ جَہَنَّمَ کو نُصۡلُہ جَہَنَّمَ سے معنی کیا ہے، جو اشتباہ ہے۔

اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ حَقُّ الۡیَقِیۡنِ ﴿ۚ۹۵﴾

۹۵۔ یہ سب سراسر حق پر مبنی قطعی ہے۔

فَسَبِّحۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الۡعَظِیۡمِ﴿٪۹۶﴾

۹۶۔ پس (اے نبی) اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کیجیے۔