آیت 7
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۙ اُولٰٓئِکَ ہُمۡ خَیۡرُ الۡبَرِیَّۃِ ؕ﴿۷﴾

۷۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل بجا لائے یقینا یہی لوگ مخلوقات میں بہترین ہیں۔

تفسیر آیات

ایمان اور عمل صالح سے انسان کو قیمت ملتی ہے اورجس کا ایمان جتنا پختہ ہو گا اور عمل صالح خلوص کے ساتھ بجا لائے گا وہ مخلوقات میں بہترین کے بھی اعلیٰ درجے پر فائز ہو گا۔

معتبر شیعہ سنی مصادر میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا:

ھو انت و شیعتک تاتی انت و شعیتک یوم القیٰمۃ راضین مرضیین۔

بہترین مخلوقات آپ اور آپ کے شیعہ ہیں۔ روز قیامت آپ اور آپ کے شیعہ اللہ سے راضی ہوں گے اور اللہ آپ اور آپ کے شیعوں سے راضی ہو گا۔

یہ حدیث مختلف لفظوں میں درج ذیل اصحاب رسولؐ نے روایت کی ہے:

i۔ ابن عباس، الدر المنثور

ii۔ تمیم بن حذلم، شواہد التنزیل ۲:۴۶۰

iii۔ ابو برزۃ اسلمی، شواہد التنزیل ۲:۴۶۴

iv۔ جابر بن عبد اللہ الانصاری، بشارۃ المصصفی طبری، ص۱۱۰، مسند احمد فضائل علی علیہ السلام

v۔ ابو سعید الخدری، تذکرۃ الخواص باب ثانی

vi۔ معاذ، حاشیۃ شواہد التنزیل

vii۔ عامر بن وائلۃ عن علی علیہ السلام، حاشیۃ شواہد التنزیل ۲: ۴۷۲

viii۔ ابن شراحیل الانصاری، کاتب علی علیہ السلام۔ مناقب خوارزمی

السید علی بن طاؤس فرماتے ہیں:

اس حدیث کو محمد بن العباس نے ۲۶ طرق سے روایت کیا ہے نیز عصر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں رسول کے اس فرمان کی اس حد تک شہرت ہو گئی تھی کہ جب حضرت علی علیہ السلام کہیں تشریف لاتے تو لوگ کہتے تھے:

جاء خیرالبریۃ۔

مخلوقات میں سب بہتر ہستی آ گئی۔


آیت 7