آیت 3
 

لَیۡلَۃُ الۡقَدۡرِ ۬ۙ خَیۡرٌ مِّنۡ اَلۡفِ شَہۡرٍ ؕ﴿ؔ۳﴾

۳۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

تفسیر آیات

یہ نہیں فرمایا: شب قدر ہزار مہینوں کے برابر ہے بلکہ فرمایا: ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ کس قدر بہتر ہے؟ دو گنا، دس گنا، سو گنا۔۔۔۔ یہ صرف اللہ جانتا ہے۔

ہزار مہینے تراسی (۸۳) سال کے برابر ہیں۔ تراسی (۸۳) سال ایک عمر ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس امت پر بہت بڑا احسان ہے کہ مومن کو ہر سال ایک رات میں ایک عمر میسر آتی ہے۔ اگر ایک مومن بلوغ کے بعد پچاس سال زندہ رہتا ہے اور ہر سال اس نے شب قدر کو حاصل کیا ہے تو اس کو چار ہزار ایک سو پچاس (83x50=4150) سال کی عبادت سے بہتر ثواب اور درجہ ملے گا۔ یہ کس قدر اللہ تعالیٰ کی طرف سے فضل و کرم کی فراوانی ہے کہ صرف ایک رات میں اتنی وسیع رحمتوں کی ارزانی۔

شب قدر کی فضیلت کی وجہ

اللہ تعالیٰ نے اس رات کو اپنے نیک بندوں کے لیے اپنی فیاضی کی رات بنایا ہے جس کے تحت ان بندوں کی قسمتوں کا فیصلہ ہوتا ہے اور تقدیر ساز لمحات ہمیشہ قیمتی ہوا کرتے ہیں۔ مثلاً حدیث ہے:

فِکْرُ سَاعَۃٍ خَیْرٌ مِنْ عِبَادَۃِ سَنَۃٍ۔۔۔۔ (مستدرک الوسائل ۲: ۱۰۵)

ایک گھڑی کی سوچ ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے۔

چونکہ انسان اگر اپنی عاقبت کے بارے ایک گھڑی کے لیے بھی سوچتا ہے تو یہ سوچ اس کی قسمت بدلنے اور عاقبت سنوارنے کا سبب بنتی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس شب کے تقدیر ساز ہونے کی بنیاد، انسانیت کی تقدیر ساز کتاب، قرآن مجید اسی رات نازل فرمائی ہے۔


آیت 3