آیات 9 - 10
 

اَرَءَیۡتَ الَّذِیۡ یَنۡہٰی ۙ﴿۹﴾

۹۔ مجھے بتاؤ وہ شخص جو روکتا ہے،

عَبۡدًا اِذَا صَلّٰی ﴿ؕ۱۰﴾

۱۰۔ ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے ؟

تفسیر آیات

۱۔ یہ سورہ مبارکہ اگر آخر تک پہلی وحی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نزول وحی سے پہلے علی الاعلان نماز پڑھتے تھے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رسالت سے پہلے نبوت کے درجے پر فائز تھے۔ یہ بات کہ نماز ابتدائے بعثت میں فرض نہ تھی، بعد میں شب معراج فرض کی گئی ہے۔ یہ پانچ اوقات کی نمازوں کے بارے میں ہے جو شب معراج فرض کی گئی ہیں لیکن بعثت سے پہلے آپ (ص) کا نماز پڑھنا ثابت ہے۔ معراج سے پہلے نازل ہونے والی سورتوں میں سجدے پر مشتمل نماز کا ذکر ملتا ہے نیز روایت میں ہے کہ معراج سے پہلے آپؐ، حضرت علی علیہ السلام اور حضرت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے۔

۲۔ یَنۡہٰی: نماز سے روکنے والا ابوجہل تھا۔ اس نے نماز کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ گستاخی کرنے کا تہیہ کیا ۔ چنانچہ وہ گستاخی کے ارادے سے نزدیک گیا پھر یکایک واپس ہوا۔ وجہ پوچھی تو ابوجہل نے کہا: میں نے اپنے اور محمدؐ کے درمیان آتش کے شعلوں کی خندق حائل دیکھی۔ اس سے گھبرا کر واپس ہوا ہوں۔


آیات 9 - 10