آیات 2 - 3
 

وَ وَضَعۡنَا عَنۡکَ وِزۡرَکَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ اور ہم نے آپ سے آپ کا بوجھ نہیں اتارا

الَّذِیۡۤ اَنۡقَضَ ظَہۡرَکَ ۙ﴿۳﴾

۳۔ جس نے آپ کی کمر توڑ رکھی تھی؟

تفسیر آیات

۱۔ شرح صدر کا نتیجہ یہ ہے کہ رسالت کی سنگینی کو ہلکا کر دیا جائے۔ چنانچہ ایک ناخواندہ، مشرک اور متوحش قوم کو تہذیب و تمدن کا وارث بنانا کس قدر سنگین اور کمر شکن کام تھا۔ ایک طرف حالات نہایت نامساعد، دوسری طرف وحی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا حتمی حکم۔ نہ تو حالات کو مساعد بنایا جا سکتا ہے، نہ ہی حکم خدا ٹالا جا سکتا ہے۔ ساتھ لوگوں کے اپنے مذہبی پختہ عقیدہ شرک کی نفی کرنا ہے۔ ان کے معبودوں کو باطل قرار دینا ہے۔

۲۔ الَّذِیۡۤ اَنۡقَضَ ظَہۡرَکَ: اس آیت میں ایک نفسیاتی کیفیت کو محسوس صورت میں بیان کرنا مقصود ہے کہ آپ کمر شکن حالات سے دوچار تھے تو ہم نے اس کمر شکن سنگینی کو آپ سے دور کیا۔


آیات 2 - 3