آیت 9
 

فَاَمَّا الۡیَتِیۡمَ فَلَا تَقۡہَرۡ ؕ﴿۹﴾

۹۔ لہٰذا آپ یتیم کی توہین نہ کریں،

تشریح کلمات

تَقۡہَرۡ:

( ق ھ ر ) القھر غلبہ اور تحقیر دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

تفسیر آیات

تَقۡہَرۡ: کے دونوں معانی میں سے تحقیر مراد لینا زیادہ مناسب ہے چونکہ یتیم پر غالب آنے کے معنوں میں لینا بظاہر مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ چونکہ کسی طاقت پر غالب آ جائے تو قھر کہتے ہیں ۔یتیم میں کوئی طاقت نہیں ہوتی جس پر قہر و غلبہ حاصل کیا جائے۔ اس لیے فَلَا تَقۡہَرۡ کے معنی ہوں گے: توہین نہ کر۔ چونکہ اول تو ہر بچہ اپنی شخصیت کی توازن کے ساتھ تشکیل کے لیے پیار و محبت کا محتاج ہوتا ہے، پیار نہ ملنے والے بچے بڑے ہو کر عموماً بدمعاش بن جاتے ہیں۔ ثانیاً یتیم بچہ احساس محرومیت میں ہوتا ہے اس کی شخصیت کو بچانے کا واحد ذریعہ پیار و محبت ہے۔ اسی اعتبار سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے:

مَنْ مَسَحَ یَدَہُ عَلَی رَاْسِ یَتِیمٍ تَرَحُّماً لَہُ اَعْطَاہُ اللہُ عَزَّ وَ جَلَّ بِکُلَّ شَعْرَۃٍ نُوراً یَوْمَ القِیَامَۃِ۔۔۔۔ (الفقیۃ ۴: ۳۷۱)

کوئی شخص اپنا ہاتھ یتیم کے سر پر از راہ مہربانی پھیرے تو اللہ عزوجل قیامت کے دن اسے ہر بال کے مقابلے میں نور عنایت فرمائے گا۔


آیت 9