آیت 8
 

وَ وَجَدَکَ عَآئِلًا فَاَغۡنٰی ؕ﴿۸﴾

۸۔ اور آپ کو تنگ دست پایا تو مالدار کر دیا۔

تفسیر آیات

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تنگدستی اللہ نے مال حضرت خدیجہ (س) کے ذریعے دور کی۔ حضرت خدیجہ (س) نے اپنا سارا مال دولت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہبہ کر دیا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دعوت اسلام کے ابتدائی مشکل ترین حالات میں کمک ملی۔

کسی بھی دعوت کے ابتدائی مراحل نہایت اہم اور تقدیر ساز ہوتے ہیں۔ چونکہ ان مراحل میں اس تحریک کی کامیابی واضح طور پر نظر نہیں آ رہی ہوتی اس لیے مددگار بھی میسر نہیں آتے۔ خصوصاً مکہ کی جہالت اور شرک و کفر کے وحشیانہ معاشرے میں ان کے معبودوں کی نفی کر کے خدائے وحدہ لا شریک کی دعوت کس قدر سنگین کام ہے۔ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فرماتا :

اِنَّا سَنُلۡقِیۡ عَلَیۡکَ قَوۡلًا ثَقِیۡلًا﴿﴾ (۷۳ مزمل: ۵)

عنقریب آپ پر ہم ایک بھاری حکم (کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔

ایسے حالات میں دو قوتوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سہارا دیا۔ ایک حمایت ابو طالب سلام اللہ علیہ دوسری حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی دولت۔ ابوطالب (ع) نے فَاٰوٰی (پناہ) فراہم کی اور حضرت خدیجہ (س) کی دولت نے اغنی کیا۔


آیت 8