آیت 7
 

وَ وَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی ۪﴿۷﴾

۷۔ اور اس نے آپ کو گمنام پایا تو راستہ دکھایا،

تفسیر آیات

۱۔ آپ کو ضال پایا۔ ضال کئی معنوں میں استعمال ہوتا ہے:

الف: غافل کے معنوں میں۔ جیسے:

لَا یَضِلُّ رَبِّیۡ وَ لَا یَنۡسَی ﴿﴾ (۲۰ طہ:۵۲)

میرا رب نہ چوکتا ہے نہ بھولتا ہے۔

ب: ذہن سے بات نکل جانے کے معنوں میں۔ جیسے:

اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰىہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰىہُمَا الۡاُخۡرٰی۔۔۔۔ (۲ بقرہ: ۲۸۲)

تاکہ اگر ان میں سے ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلائے۔

ج: گم اور ناپید ہونے کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ قیامت کے دن مشرکوں سے کہا جائے گا:

اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ قَالُوۡا ضَلُّوۡا۔۔۔۔ (اعراف:۳۷)

کہاں ہیں تمہارے وہ (معبود) جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے تھے؟ وہ کہیں گے: وہ ہم سے غائب ہو گئے۔

لہٰذا آیت میں ضال کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ آپؐ کی قدر و منزلت لوگوں سے پوشیدہ تھی۔ ہم نے آپ کو پہچانوایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وجود مبارک اس تاریک معاشرے میں غیر معروف تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان و شوکت اس غیر مہذب قوم کے درمیان پوشیدہ تھی، دنیا کو تہذیب و تمدن سے روشن کرنے والا یہ نور، بصیرت و بصارت نہ رکھنے والوں سے غائب تھا، اللہ نے اس نور کو ظاہر کیا۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ بتانا مقصود ہو کہ اس عظیم اسلامی انقلاب کی کامیابی کے راستوں کی آپ کی راہنمائی ہم نے کی ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

وَ نُیَسِّرُکَ لِلۡیُسۡرٰی ﴿﴾ (۸۷ اعلیٰ: ۸)

اور ہم آپ کے لیے آسان طریقہ فراہم کریں گے۔

اسی سے ہے۔

اَلَمۡ نَشۡرَحۡ لَکَ صَدۡرَکَ ﴿﴾ وَ وَضَعۡنَا عَنۡکَ وِزۡرَکَ ﴿﴾ الَّذِیۡۤ اَنۡقَضَ ظَہۡرَکَ ﴿﴾ وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ ﴿﴾ (۹۴ الم نشرح: ۱ تا ۴)

کیا ہم نے آپ کے لیے آپ کا سینہ کشادہ نہیں کیا؟ اور ہم نے آپ سے آپ کا بوجھ نہیں اتارا جس نے آپ کی کمر توڑ رکھی تھی۔


آیت 7