آیت 6
 

اَلَمۡ یَجِدۡکَ یَتِیۡمًا فَاٰوٰی ۪﴿۶﴾

۶۔ کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر پناہ دی؟

تفسیر آیات

آپ کے والد ماجد حضرت عبد اللہ کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شکم مادر میں چھ ماہ کے تھے۔ جب آپؐ کی ولادت ہوئی تو آپؐ کی والدہ اور آپ کے جد عبدالمطلب نے پرورش کی۔ جب آپؐ کا سن مبارک چھ سال ہو گیا تو آپؐ کی والدہ کا بھی انتقال ہو گیا اور آپؐ کے جد بزرگوار عبد المطلب کا انتقال ہوا تو آپ آٹھ سال کے تھے۔ اس کے بعد آپ کے مہربان چچا حضرت ابو طالب نے عبد المطلب کی وصیت کے مطابق آپ کی تربیت کی۔

روح المعانی میں آیا ہے کہ حضرت ابو طالب نے اپنے بھائی عباس سے کہا:

کیا میں محمد (ﷺ) کے بارے میں آپ کو کچھ بتاؤں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ کہا: میں اسے اپنے پاس رکھتا ہوں۔ دن رات میں ایک گھڑی کے لیے اسے اپنے سے جدا نہیں رکھتا اور اس کے بارے میں، میں کسی پر بھی بھروسہ نہیں کرتا یہاں تک کہ میں اپنے بستر پر اسے سلاتا ہوں۔۔۔۔

یہ بات قابل توجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پرورش کا عمل، اپنا عمل قرار دے کر فرمایا: فَاٰوٰی۔ اللہ نے انہیں پناہ دی۔ یعنی ابو طالب جیسی پناہ عنایت کی۔ والدۂ حضرت علی علیہ السلام حضرت فاطمہ بنت اسد کا اس پرورش میں اہم کردار رہا ہے۔ لفظ فَاٰوٰى، پناہ دینے کے عمل میں عبد المطلب، فاطمہ بنت اسد اور حضرت ابوطالب کی خدمات کی طرف اشارہ ہے۔


آیت 6