آیات 8 - 10
 

وَ اَمَّا مَنۡۢ بَخِلَ وَ اسۡتَغۡنٰی ۙ﴿۸﴾

۸۔ اور جس نے بخل کیا اور (اللہ سے) بے نیازی برتی،

وَ کَذَّبَ بِالۡحُسۡنٰی ۙ﴿۹﴾

۹۔ اور اچھی بات کو جھٹلایا،

فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلۡعُسۡرٰی ﴿ؕ۱۰﴾

۱۰۔ پس ہم اسے جلد ہی مشکلات کا سامان فراہم کریں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اَمَّا مَنۡۢ بَخِلَ: عطا اور عنایت کرنے والے کے مقابلے میں وہ شخص ہے جو بخل سے کام لیتا ہے۔ یہاں بھی نہیں بتایا کس چیز کے بارے میں بخل کرتا ہے۔ لہٰذا بخل کے تمام پہلو اور اقسام اس میں شامل ہیں۔

۲۔ وَ اسۡتَغۡنٰی: تقویٰ کے مقابلے میں بے نیاز ہے۔ یعنی یہ شخص اپنے آپ کو اطاعت و ثواب اور خوف عذاب سے بالاتر سمجھتا ہے۔ اس لیے اس میں تقویٰ نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ اپنے آپ کو ہر پابندی سے آزاد اور ہر ضابطے سے بے نیاز تصور کرتا ہے۔

۳۔ وَ کَذَّبَ بِالۡحُسۡنٰی: اچھی باتیں خواہ عقائد و نظریات سے مربوط ہوں یا اخلاقیات یا احکام و شریعت سے، سب کی تکذیب کرتا ہے۔

۴۔ فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلۡعُسۡرٰی: کارخیرکی انجام دہی میں ایسے شخص کو اللہ کوئی سہولت فراہم نہیں کرے گا بلکہ توفیق سلب ہونے کی وجہ سے کارخیر انجام دینا اس کے لیے سخت دشوار ہو جائے گا:

وَ مَنۡ یُّرِدۡ اَنۡ یُّضِلَّہٗ یَجۡعَلۡ صَدۡرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا کَاَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی السَّمَآءِ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۱۲۵)

اور جسے گمراہ کرنے کا ارادہ کرتا ہے اس کے سینے کو ایسا تنگ گھٹا ہوا کر دیتا ہے گویا وہ آسمان کی طرف چڑھ رہا ہو۔


آیات 8 - 10