آیت 110
 

لَا یَزَالُ بُنۡیَانُہُمُ الَّذِیۡ بَنَوۡا رِیۡبَۃً فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ اِلَّاۤ اَنۡ تَقَطَّعَ قُلُوۡبُہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ﴿۱۱۰﴾٪

۱۱۰۔ ان لوگوں کی بنائی ہوئی یہ عمارت ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی مگر یہ کہ ان کے دل پاش پاش ہو جائیں اور اللہ بڑا دانا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ بَنَوۡا رِیۡبَۃً فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ: یہ عمارت چونکہ ایک سازش اور برے مقاصد کے لیے بنی تھی اس لیے ہر وقت کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں راز فاش نہ ہو جائے۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا:

یَحۡذَرُ الۡمُنٰفِقُوۡنَ اَنۡ تُنَزَّلَ عَلَیۡہِمۡ سُوۡرَۃٌ ۔۔۔۔۔۔۔ ( توبۃ:۶۴)

منافقوں کو یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں ان کے خلاف (مسلمانوں پر) کوئی ایسی سورت نازل نہ ہو جائے۔۔۔

۲۔ اِلَّاۤ اَنۡ تَقَطَّعَ: مگر یہ کہ ان کے دل پاش پاش ہو جائیں شک و تردد کے زائل ہونے سے یا موت آنے سے۔

کیونکہ اس عمارت کے بنانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ جن مذموم مقاصد کے لیے انہوں نے یہ عمارت بنائی تھی، وہ بھی پورے نہیں ہوئے اور ساتھ دنیا میں رسوائی اور فضیحت سے بھی دوچار ہو گئے۔ یہ ندامت اور حسرت ان کے دلوں میں مرتے دم تک رہے گی۔ دلوں کا پاش پاش ہونا۔ ممکن ہے موت کی طرف اشارہ ہو۔

اہم نکات

۱۔ جو عمل اللہ کے لیے ہوتا ہے وہ باعث سکون ہوتا ہے، اسی طرح جو کام اللہ کی مرضی کے خلاف ہوتا ہے، وہ باعث اضطراب و پریشانی ہوتا ہے۔


آیت 110