آیات 88 - 89
 

لٰکِنِ الرَّسُوۡلُ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ جٰہَدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ الۡخَیۡرٰتُ ۫ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۸۸﴾

۸۸۔ جب کہ رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں نے اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا اور (اب) ساری خوبیاں انہی کے لیے ہیں اور وہی کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔

اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ﴿٪۸۹﴾

۸۹۔ان کے لیے اللہ نے ایسی جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی عظیم کامیابی ہے ۔

تفسیر آیات

۱۔ لٰکِنِ الرَّسُوۡلُ: سابقہ کردار کے مقابلے میں دوسرا کردار۔ کفر و نفاق کی تاریخ کے سیاہ صفحات کے مقابلے میں ایمان و جہاد کے تابندہ صفحات، ذلت و رسوائی کے کردار کے مقابلے میں عزت و قار کا کردار۔ یہ کردار رسول خداؐ اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے پیش کرتے ہیں: جٰہَدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ ۔۔۔۔ وہ مالی اور جانی جہاد سے دریغ نہیں کرتے۔

۲۔ وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ الۡخَیۡرٰتُ: دو قدروں کا مقابلہ۔ ہر ایک قدر کے اہل افراد کا ذکر ہے کہ عورتوں کی طرح گھروں میں بیٹھنے والوں کو عار و ننگ ملا ہے تو راہ خدا میں جہاد کرنے والے ساری خوبیوں کے مالک ہو گئے: وَ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ الۡخَیۡرٰتُ ۔۔۔۔

۳۔ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ: یہ دنیا کی سیادت اور آخرت کی سعادت، دونوں جہاں میں کامیاب ہیں۔

۴۔ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمۡ: ان کے لیے جنت کی نعمتیں آمادہ ہیں اور یہ ایک عظیم کامیابی ہے۔

اہم نکات

۱۔ ہر دور میں کامیابی ان لوگوں کا مقدر ہے جو جان مال کی قربانی دیتے ہیں: ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ۔


آیات 88 - 89